ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2004 |
اكستان |
|
حق کی جستجو : تو یہ حضرت سلمان فارسی اپنے علاقے سے چلے تھے صحیح دین کی تلاش میں اور انھوں نے مذہبی کتابیں بھی حاصل کیں پڑھیں ایک یہودی کے پاس رہے اُس سے علم حاصل کیا۔ ایک عیسائی کے پاس رہے اُس سے علم حاصل کیا اورپھر اس نتیجہ پر پہنچے کہ جناب رسول اللہ ۖ ظاہر ہونے والے ہیں ،تو اُن کی تلاش میں اُن کے پاس جانے کے لیے مجھے جا نا چاہیے کوشش کرنی چاہیے ۔ زبردستی کی غلامی : تو اس طرف آرہے تھے کہ اِنھیں اغوا کرلیا گرفتار کرلیا ،گرفتار کرکے غلام بنالیا کسی قبیلے نے، پھر اِن کو بیچ دیا اب یہ غلام ہوگئے، کہاں تو یہ آرہے تھے سچے دین کی طلب میں نبی کریم علیہ الصلٰوة والتسلیم کی طلب میں اور کہاں یہ شکل پیدا ہوگئی کہ انھیں اغوا کرلیا۔اغوا کرکے لے جاکر غلام بنا کر بیچ دیا ، اب یہ غلام بن گئے تو جب جناب رسول اللہ ۖ سے ان کی ملاقات ہوئی ہے مدینہ طیبہ میں تو اُس وقت تک دس سے بھی زیادہ اِن کے آقا گزر چکے تھے، ایک نے دوسرے کے ہاتھ دوسرے نے تیسرے کے ہاتھ تیسرے نے چوتھے کے ہاتھ اس طرح بکتے بکتے اتنا نمبر آچکا تھا ۔ معجزہ اور آزادی : اور انہی سلمان فارسی رضی اللہ عنہ ہی کا باغ تھا جس میں جناب رسول اللہ ۖ نے کھجوریں بوئیں اور اُن پر پھل آگیا اُسی سال اوریہ آزاد ہوگئے۔ ڈھائی سو برس کی عمر پائی : عمر مبارک اِن کی بہت بڑی تھی کم از کم ڈھائی سوسال تھی ورنہ اس سے زیادہ ہی زیادہ شمار کی گئی ہے تو اللہ تعالیٰ جس کو عطا فرمادیں عمر اور صحت یہ اس کی دَین ہے اُس کی عطا ہے ،تو یہ مسلمان ہوگئے اور رہے ہیں بہت بعد تک خلفاء کرام کے دور میں بھی رہے ہیں پھر وفات پائی توحضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ اُس وقت ہمارے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے ۔ حضرت سلمان فارسی اور اُن کی قوم کی فضیلت : تو رسول اللہ ۖ نے اپنا دستِ مبارک اِن کے اُوپر رکھا اور فرمایا لوکان الایمان عندالثریا لنالہ رجال من ھٰولاء اگرایمان اتنی دور ہو جتنی دُورثریا ستارہ ہے، ثریا کوپروین بھی کہتے ہیں ایران میں فارسی زبان میں، تو جتنی دور