Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2004

اكستان

9 - 65
ابن مسعود اور قرآن  :
 	اور عبداللہ بن مسعود  وہ ہیں کہ جن کے بارے میں آتا ہے کہ میں اپنی اُمت کے لیے اس چیز پر راضی ہوں جس پر ابن مسعود  راضی ہوں اور فرمایا کہ جو قرآن پاک تروتازہ جیسے کہ اُترا ہے ویسے پڑھنا چاہے تو چاہیے کہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی قرأت پر پڑھے تو آقائے نامدار  ۖ  کی بہت تعریفیں ہیں اِن کے بارے میں۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو اِن سے بڑا تعلق تھا پاس رکھنا چاہتے تھے، فقاہت میں درجہ اتنا بڑا ہے کہ چاروں خلفاء کے بعد کتابوں میں اِن کا نام لکھا جاتا ہے تو علمی اعتبار سے اتنا بلندپا یہ ہے اِن کا ۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے جب کوفہ آباد کیا تو جتنے مجاہدین تھے یہاںعراق کی سائیڈ میں یہ آذربائیجان کا علاقہ، خراسان کا علاقہ، ایران کا ،افغانستان کا ،پھر نیچے سندھ کا حصہ، مکران کا کچھ حصہ جو کہ بلوچستان میں ہے ۔
مکران ١٨ھ میں فتح ہوگیا تھا  : 
	 اور یہ مکران ١٨ھ میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دورِ خلافت میں فتح ہوگیا تھا تو اِن علاقوں میں جو حضرات تھے عرب اور صحابہ کرام اُن کو آپ نے تحریر فرمایا کہ ایسی جگہ جہاں کی آب وہوا یہاں (عرب) کی آب وہوا سے ملتی جلتی ہو وہ انتخاب کرو اور اُس کو تم مرکز بنا لو ،توکوفہ کو پسند کیا گیا اور کوفہ میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے الاٹمنٹ کردی زمینوں کی کیونکہ جوزمین کسی کی ملک نہیں اس کی اصل مالک حکومت ہوتی ہے۔ اس کو حکومت نے اِن حضرات کودے دیا تو انھوں نے یہاں اپنے مکانات وغیرہ بنالیے رہائش اختیار کرلی تو یہ پندرہ سو (١٥٠٠) صحابہ کرام کی تعداد شمار کی گئی تو یہ بہت بڑا علاقہ تھا جسے یہ کنٹرول کرتے تھے، تو بصرہ اور کوفہ یہ اُن کے گویا فوجی ہیڈ کوارٹر تھے ایک طرح کے، تو اس میں وہ رہے پھر حضرت علی رضی اللہ عنہ جب آئے ہیں مدینہ منورہ سے تو اُن کے ساتھ جو صحابہ کرام   آئے  ہیں وہ بھی یہاں رہے اس طرح ان کی تعداد بڑھتے بڑھتے پندرہ سو (١٥٠٠) ہوگئی۔ اب یہاں کی معلومات جو ہیں کوفہ کی وہ بہت زیادہ ہیں اما م بخاری  کہتے ہیں کہ میں فلاں جگہ اتنی دفعہ گیا فلاں جگہ اتنی دفعہ گیا ۔
امام بخاری  اور کوفہ  :
	کوفہ کے بارے میں فرماتے ہیں کہ لا احصی مادخلت الکوفة   میںشمار نہیں کرسکتا جتنی دفعہ میں کوفہ گیا ہوں۔
قرا ء ة سبعہ ،عشرة اور کوفہ  : 
	 اور قراء ت سبعہ میں سے تین قاری جو ہیں فقط کوفہ کے ہیں اور قرا ء ت عشرة جو ہیں اُن میں سے چار قاری فقط

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
65 اس شمارے میں 3 1
66 حرف آغاز 4 1
67 درسِ حدیث 6 1
68 حضرت سلمان فارسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور اُن کی قوم کی فضیلت 6 67
69 حق کی جستجو : 7 67
70 زبردستی کی غلامی : 7 67
71 معجزہ اور آزادی : 7 67
72 ڈھائی سو برس کی عمر پائی : 7 67
73 حضرت سلمان فارسی اور اُن کی قوم کی فضیلت : 7 67
74 امام ابو حنیفہ کی فضیلت : 8 67
75 سب فقہاء امام اعظم کی رُوحانی اولاد ہیں : 8 67
76 کوفہ .... علمی مرکز : 8 67
77 ابن مسعود اور قرآن : 9 67
78 مکران ١٨ھ میں فتح ہوگیا تھا : 9 67
79 امام بخاری اور کوفہ : 9 67
80 قرا ء ة سبعہ ،عشرة اور کوفہ : 9 67
81 امام ابو حنیفہ اور کوفہ : 10 67
82 امام ابو حنیفہ کی نصیحت ... .. اہلِ تشیع سے بچو : 10 67
83 چاپلوسی کرنے والے علماء سے بھی حدیث نہ لی جائے : 10 67
84 امام اعظم کے بارے میں امام رازی کی رائے : 11 67
85 جامعہ مدنیہ جدید کی زیرِ تعمیر عمارت کا نقشہ جس کا سنگِ بنیاد اکتوبر میں رکھا گیا تھا 12 1
86 وفیات 13 1
87 موت العالِم موت العالَم 13 86
88 شمائلِ رسول ۖ 15 1
89 حضورِ اقدس ۖ کے حُسنِ انور کا بیان : 15 88
90 حضورِ اقدس ۖ کا چہرۂ انور کیسا تھا؟ 16 88
91 خوشی اور فرحت کے موقع پر جناب رسول اللہ ۖ کے چہرۂ پُرنور کی تابانی : 16 88
92 جناب رسول اللہ ۖ کی پیشانی ، اَبر و،ناک اور رُخسار مبارک کا بیان : 17 88
93 جناب رسول ۖ کی آنکھ اور دہن مبارک کا بیان : 18 88
94 جناب رسول اللہ ۖ کی مبارک زُلفوں اوربالوں کا حُسن : 19 88
95 جناب رسول اللہ ۖ کی داڑھی مبارک کابیان : 20 88
96 جناب رسول اللہ ۖ کا رنگ مبارک : 21 88
97 حضور اقدس ۖ کی ہتھیلی اور خوشبو کا بیان : 21 88
98 حضور اقدس ۖ کے پسینے کی خوشبو : 23 88
99 جناب رسول اللہ ۖ کے بدن ِمبارک میں مہر نبوت کابیان : 23 88
100 جناب رسول اللہ ۖ کے چلنے کی کیفیت : 24 88
101 جناب رسول اللہ ۖ کالباس مبارک : 24 88
102 جناب رسول اللہ ۖ کی لُنگی کہاں تک رہتی تھی : 25 88
103 جناب رسول اللہ ۖ کے عمامہ کا بیان : 26 88
104 جناب رسول اللہ ۖ کی انگوٹھی کا بیان : 26 88
105 جناب رسول اللہ ۖکے جوتے کا بیان : 27 88
106 جناب رسول اللہ ۖ کو خواب میں دیکھنا 27 88
107 جناب رسول اللہ ۖ کا بلند حسب والاہونا : 27 88
108 جناب رسول اللہ ۖ کا آخری نبی ہونا : 28 88
109 حضور اقدس ۖ کے بعض اسماء مبارکہ : 28 88
110 جناب حضرت مولانا حاجی سیّد محمد عابد صاحب 29 1
111 حضرت حاجی صاحب اور دیگر اکابر دیوبند کی نسبت ِسلوک : 29 110
112 +دارالعلوم کے لیے وسیع جگہ : 33 110
113 کھیوٹ بابت ١٢١١ فصلی 34 110
114 دارالعلوم کے لیے موجودہ جگہ کی تجویز : 34 110
115 ١٢٨٩ھ....... عطاء اسناد : 37 110
116 ١٢٩٠ھ....... جلسہ تقسیم انعام : 37 110
117 3دعاء کی افادیت و اہمیت 42 1
118 دُعاء انسانی فطرت کا تقاضا ہے : 44 117
119 دُعاء کی حقیقت : 46 117
120 ضرورتِ دُعاء : 46 117
121 ایصالِ ثواب 48 1
122 فریضہ حج کو آسان اور سستا کرنے کی ضرورت 59 1
123 دینی مسائل 62 1
124 (٥) صحتِ نماز کی شرطوں میں سے کسی شرط کا مفقود ہونا : 62 123
125 ٦۔ لقمہ دینے کی بعض صورتیں : 62 123
126 ٨۔ متفرقات : 64 123
127 ٧۔ اپنی نماز میں شریک عورت کا محاذی ہونا : 63 123
Flag Counter