ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2004 |
اكستان |
|
(٤) عن جابر بن سمرة رضی اللّٰہ عنہ قال :'' رأیت رسول اللّٰہ ۖ فی لیلة اضحیان وعلیہ حلة حمراء فجعلت انظر الیہ والی القمر فلھو عندی احسن من القمر'' ۔ (شمائل ترمذی ، ص ٢) حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ چاندنی رات میں حضورِ اقدس ۖ کو دیکھ رہا تھا۔ حضور اقدس ۖ اُس وقت سرخ جوڑا زیب ِتن فرماتھے ۔میں کبھی چاند کو دیکھتا تھا اور کبھی آپ کو ، بالآخر میںنے یہی فیصلہ کیا کہ حضور اکرم ۖ چاند سے کہیں زیادہ حسین و جمیل ہیں۔ حضورِ اقدس ۖ کا چہرۂ انور کیسا تھا؟ (٥) سئل البراء بن عازب رضی اللّٰہ عنہ أکان وجہ النبی ۖ مثل السیف؟ قال : '' لا ! بل مثل القمر''۔ ( بخاری شریف ، ٣٥٥٢ ) حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا کہ کیا حضور اکرم ۖ کا چہرۂ مبارک تلوار کی طرح سیدھا تھا ؟ آپ نے فرمایا نہیں بلکہ چاند کی طرح (روشن گولائی لیے ہوئے ) تھا۔ (٦) وفی حدیث الحسن بن علی عن خالہ ہند بن ابی حالة قال :'' کان رسول اللّٰہ ۖ فخماً مفخّماً وجھہ تلأ لُوَالقمرلیلة البدر''۔ ( شمائل ترمذی ،ص٢ ) حضرت حسن بن علی اپنے ماموں ہند بن ابی ہالہ سے نقل کرتے ہیں کہ انہوںنے فرمایا کہ جناب رسول اللہ ۖ خود اپنی ذات والا صفات کے اعتبار سے بھی شاندار تھے اور دوسروں کی نظر میں بھی بڑے رُتبے والے تھے ۔ آپ کا چہرۂ مبارک چودہویں کے چاند کی طرح چمکتا تھا۔ خوشی اور فرحت کے موقع پر جناب رسول اللہ ۖ کے چہرۂ پُرنور کی تابانی : (٧) عن کعب بن مالک رضی اللّٰہ عنہ فی حدیث التوبة قال : ''وکان رسول اللّٰہ ۖ اذا سر استنار وجھہ حتی کأنہ قطعة قمر وکنا نعرف ذٰلک منہ ''۔ (بخاری شریف ، حدیث نمبر ٣٥٥٦ ) حضرت کعب بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ حدیث توبہ میں بیان فرماتے ہیں کہ جب پیغمبر علیہ الصلٰوة والسلام خوش ہوتے تو آپ کا چہرہ مبارک اتنا منور ہوجاتا تھا گویا کہ وہ چاند کا ٹکڑا ہے اور ہم