ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2004 |
اكستان |
|
حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ فرماتی ہیں کہ پیغمبر مصطفی ۖ نے ارشاد فرمایا کہ سفید کپڑے پہنا کروکیونکہ وہ زیادہ پاکیزہ ہوتے ہیں اور سفیدہی کپڑوں میںاپنے مردوں کو کفن بھی دیا کرو۔ (٣٠ ) عن ابی جحیفة قال : رأیت النبی ۖ وعلیہ حلة حمراء کانی انظر الی بریق ساقیہ قال سفیان اراھا حبرة (ای فیہ خطوط حمرائ) (شمائل ترمذی ص ٥) حضرت ابو حجیفہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میںنے حضور اقدس ۖ کو سرخ کپڑا زیب ِتن کیے ہوئے دیکھا ،ایسا محسوس ہوتا تھا گویا میںآپ کی پنڈلیوں کی چمک کو دیکھ رہا ہوں۔ سفیان (راوی ) کہتے ہیں کہ میرے خیال میں وہ حبری کپڑا تھا جس میں سرخ دھاریاں ہوتی ہیں)۔ جناب رسول اللہ ۖ کی لُنگی کہاں تک رہتی تھی : (٣١) عن الاشعث بن سلیم قال: سمعت عمتی تحدث عن عمھا قال : بینما انا امشی بالمدینة اذا انسان خلفی یقول : ارفع ازارک فانہ اتقی وابقی، فالتفت فاذا ھو رسول اللّٰہ ۖ فقلت یا رسول اللّٰہ انما ھی بردة ملحاء قال: ''امالک فیّ اسوة ؟ '' فنظرت فاذا ازاراہ الی نصف ساقیہ۔( شمائل ترمذی ص٨) حضرت اشعث بن سلیم فرماتے ہیں کہ میں نے اپنی پھوپھی سے سنا جو اپنے چچا رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث نقل کررہی تھیں ۔ ان کے چچا فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں مدینہ میں جارہا تھا ۔ اچانک محسوس کیا کہ ایک آدمی میرے پیچھے یہ کہہ رہا ہے کہ اپنی لنگی اُوپر کرو، اس میں احتیاط و تقوٰی بھی ہے اور کپڑے کی حفاظت بھی۔ میں نے مڑکر دیکھا تو جناب رسول اللہ ۖ تھے ۔ میں نے کہا یارسول اللہ ۖ ! یہ تو گِھسی ہوئی پرانی چادرہے۔ آپ نے فرمایا کیا تمہارے لیے میری زندگی میںاُسوہ اور نمونہ نہیں ہے؟ میںنے حضور ۖ کی لنگی کو دیکھا تو وہ نصف پنڈلی تک تھی۔ (٣٢) عن العلاء بن عبدالرحمن عن ابیہ قال : قلت لأ بی سعید ھل سمعت من رسول اللّٰہ ۖ شیئا فی الازار قال: نعم سمع رسول اللّٰہ ۖ یقول : '' ازارة المؤمن الی انصاف ساقیہ ،لاجناح علیہ ما بینہ وبین الکعبین،وما اسفل من الکعبین فی النار،یقول ثلاثا لا ینظر اللّٰہ الی من جرازارہ بطراً ''۔( ابن ماجہ ص٢٥٥) حضرت علاء بن عبدالرحمن اپنے والد سے نقل کرتے ہوئے فرماتے ہیں میں نے حضرت ابو سعید