ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2004 |
اكستان |
|
حرف آغاز نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم اما بعد ! آقائے نامدار حضرت محمد ۖ نے قرب ِ قیامت کی چند نشانیاں بیان فرمائی ہیں اُن میں سے ایک نشانی یہ ارشاد فرمائی کہ قبیلے کا سردار اُن میں سے فاسق ہوا کرے گااور دوسری نشانی یہ ارشاد فرمائی کہ قوم کا رئیس حسب و نسب، مال وجاہ کے اعتبار سے سب سے کمتر ہوا کرے گا اور تیسری نشانی یہ ارشاد فرمائی کہ آدمی کا اکرام اُ س کے شر اور فتنے سے بچنے کی خاطر کیا جا یا کرے گا۔ مذکورہ تین نشانیاں خاص ہمارے ملک کے برسرِ اقتدار طبقہ میں خوب نمایاں ہو کر پائی جارہی ہیں بلکہ فی الوقت پورے عالم ِ اسلام کا برسرِ اقتدارطبقہ اسی قسم کی گھٹیا خصلتوں کا حامل ہے اور اُن کے عوام کی اکثریت بے حس اور بے شعورہے۔ یہی وجہ ہے کہ برسرِ اقتدار طبقہ اقتدار میں ہونے کے باوجود بے اطمینانی اور بے وقار ی میں مبتلاہے اور عوام اپنی جگہ اقتصادی اور معاشی بدحالی کے ساتھ ساتھ نوع بنوع زمینی اور سماوی مصائب وآلام کا شکار ہیں اس پر مزید طغرائے ندامت یہ کہ مسلمان بحیثیت مجموعی کفار کی نظر میں بالکل بے قیمت ہوکر رہ گئے ہیں ۔ مصائب و آفات ، ذلت و خواری کا یہ عالمی سیلاب مسلمانوں کو پوری طرح اپنی لپیٹ میںلے چکا ہے جس کا اصل سبب خود مسلمانوں کی اپنے دین ومذہب سے بیگانگی ہے ۔ عالمِ اسلام کا برسرِ اقتدار طبقہ ہو یا عو ام کا طبقہ ہر کسی کو اگر سکون و اطمینان عزت ووقار مقصود ہے تو اُسے واپس اپنے دین کی طرف آنا پڑے گا ۔ خدائی نصرت جس سے ہم محروم ہو چکے ہیں وہ پھر سے اُسی صورت میں ہماری طرف متوجہ ہوگی کہ جب ہم اپنی بد اعمالیوںپر سچ مچ نادِم و شرمسارہو کر بارگاہِ رب العزت کی طرف لوٹیں گے ۔ اللہ رب العزت کی