ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2004 |
اكستان |
|
سے کہا کہ کیا تم نے نبی کریم علیہ الصلٰوة والسلام سے لنگی کے متعلق کچھ سنا ہے ۔ انہوں نے فرمایا جی ہاں، میںنے جناب رسول اللہ ۖ کویہ فرماتے ہوئے سناہے کہ مؤمن کی لُنگی نصف ساق تک ہونی چاہیے ۔پنڈلی سے ٹخنے کے درمیان تک رکھنے میں کوئی گناہ نہیں ہے البتہ جو حصہ ٹخنے سے نیچے ہوگا وہ جہنم میں جا ئے گا ۔ پھر آپ نے تین مرتبہ فرمایا کہ جو شخص ازراہِ تکبر اپنی لُنگی کو ٹخنوں سے نیچے لٹکائے گا اللہ تعالیٰ اُس کی طرف نظر رحمت نہیں فرمائیں گے۔ جناب رسول اللہ ۖ کے عمامہ کا بیان : (٣٣) عن جعفر بن عمرو بن حریث عن ابیہ رضی اللّٰہ عنہ قال: رأیت علٰی رسول اللّٰہ ۖ عمامة سوداء ۔( شمائل ترمذی ص٨ ) حضرت جعفر بن عمرو بن حریث اپنے والد صاحب سے نقل کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریم علیہ الصلٰوة والسلام کے سرمبارک پرسیاہ رنگ کا عمامہ دیکھا۔ (٣٤) عن ابن عمر رضی اللّٰہ عنھما قال : کان النبی ۖ اذا اعتم سدل عمامتہ بین کتفیہ ۔ ( شمائل ترمذی ص ٨ ) حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ نبی کریم ۖ جب عمامہ باندھتے تو اُس کے شملہ کو اپنے مونڈھوں کے درمیان ڈال دیتے۔ جناب رسول اللہ ۖ کی انگوٹھی کا بیان : (٣٥) عن انس بن مالک قال:'' لما اراد النبی ۖ ان یکتب الی الروم ، قیل لہ: انھم لن یقرؤا کتابک اذا لم یکن مختوما فاتخذ خاتما من فضة ونقشہ محمد رسول اللّٰہ ۖ فکانما انظرالی بیاضہ فی یدہ ''۔ (بخاری شریف ٥٨٧٥) حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب جناب رسول اللہ ۖنے بادشاہِ رُوم کے پاس خط لکھنے کا ارادہ کیا تو آپ کے سامنے یہ بات رکھی گئی کہ اہلِ رُوم اُس وقت تک آپ کے خط کو نہیں پڑھیں گے جب تک کہ آپ کی مہر اُس پر نہ لگی ہوتو آپ نے چاندی کی ایک انگوٹھی بنوائی جس میں ''محمد رسول اللہ'' (ۖ ) منقش تھا۔ حضرت انس کہتے ہیں کہ اس کی خوبصورتی میری نظر میں ایسی سما گئی گویا میں اب بھی آپ ۖ کے ہاتھ میں اُس کی سفیدی اور چمک دیکھ رہا ہوں ۔