ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2004 |
اكستان |
|
دینی مسائل ( نماز کو توڑنے والی چیزوں کا بیان ) (٥) صحتِ نماز کی شرطوں میں سے کسی شرط کا مفقود ہونا : (1) ہر حدث جو عمداً کیاجائے اُس سے نماز ٹوٹ جاتی ہے مثلاً کسی شخص نے عمداً قے کی اور قے منہ بھر کر ہوتو نماز ٹوٹ جائے گی ۔ اگر حدث عمداً نہ ہومثلاً منہ بھر کر قے بلا اختیار ہوتو اِس سے نماز نہیں ٹوٹتی صرف وضو ٹوٹتا ہے اور وہ شخص یہ کر سکتا ہے کہ وضو کرکے آئے اور بقیہ نماز پوری کرے ۔ (2) اگر نمازی کاسترِ عورت بقدر چوتھائی عضو کے کھل گیا تو ایک رکن یعنی تین بار سبحان اللہ کہنے کے بقدر کھلا رہنے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے ۔ اور اگر نمازی نے خود عمداً اِتنا کھولا ہوتو نماز فوراً ٹوٹ جاتی ہے۔ (3) قبلہ کی طرف سے سینہ کا پھرنا بھی نماز کو توڑ دیتا ہے جس کی تفصیل یہ ہے : (i) اگر کسی شخص نے بلا عذر اپنا سینہ قبلہ کی طرف سے پھیردیاتو اگر اپنے اختیار سے ایسا کیا تو خواہ تھوڑی دیرتک پھرا ہویا زیادہ دیر تک ہر حال میں نماز ٹوٹ جائے گی ۔ اور اگر اپنے اختیار سے نہیں پھیرا تو اگر تین بار سبحان اللہ کہنے کی مقدار پھیرے رہا تو نما ز ٹوٹ جائے گی اور اگر اِس سے کم مقدار پھیرے رہا تو نماز نہیں ٹوٹے گی ۔ (ii) اور اگر عذر کے ساتھ سینہ قبلہ سے پھیرا تو نماز فاسد نہیں ہوگی اور وہ عذر دو ہیں : اول : نماز میںبِلاعمد حدث ہونے کے بعد وضو کے لیے جانا۔ دوم : نماز ِخوف میں دشمن کے مقابل جاتے آتے ہوئے قبلہ کی طرف سے پھرنا ۔ (4) نماز پڑھنے میں الفاظ کی کوئی ایسی غلطی خواہ قرآن پڑھنے میں ہو یا اور کچھ پڑھنے میں ہو جس سے معنی بگڑ جاتے ہوں تو اگر اُسی وقت اُس کو درست نہیں کیا تو نماز فاسد یعنی ٹوٹ جاتی ہے ۔معنی بگڑنے کا مطلب ہے کہ یا تو کفر کا معنی بن جائے یا کفر تو نہ بنے لیکن معنی دین کے خلاف ہوجائے یا اس کا سرے سے کچھ معنی ہی نہ بنتا ہو۔ مسئلہ : اللّٰہ اکبر کہتے وقت اللہ کے الف کو بڑھادیااور آللّٰہ اکبر کہا یا اللّٰہ آکبر کہا تو نماز جاتی رہی۔اسی طرح اکبر کی بے کو بڑھا کر اور اللّٰہ اکبار کہا تو بھی نماز جاتی رہی۔ ٦۔ لقمہ دینے کی بعض صورتیں : حالت ِنماز میں اپنے امام کے سوا کسی کو لقمہ دینا یعنی قرآن مجید کے غلط پڑھنے پر آگاہ کرنا مفسد ِنماز ہے خواہ غلط