ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2004 |
اكستان |
|
دوسرے کو ثواب بخش دیتا ہے؟ جواب : ایصالِ ثواب کرنے والے کو خود بھی ثواب ملتا ہے اور جس کو ایصالِ ثواب کرتا ہے اُس کوبھی ثواب ملتا ہے ۔کسی بھی مسلمان کے ساتھ (زندہ ہو یا مردہ ) خیر خواہی اور ہمدردی کرنے کو اللہ تعالیٰ نے اپنے ساتھ ہمدردی قراردیا '' اے انسان میں نے تجھ سے کھانا مانگا تھا تونے نہ کھلایا تھا، میںنے تجھ سے پانی مانگا تھا تونے نہ دیا تھا، میں بیمار ہوا تھا تونے مزاج پرسی نہ کی تھی۔'' (الحدیث) ٭ چھٹا اشکال : ''ایک شخص نے ساری زندگی نیکی نہ کی گناہوں میں پڑا رہا تو کیا ایصالِ ثواب اس کے گناہِ عظیم کو ختم کر سکتا ہے؟'' جواب : ایصالِ ثواب کی حیثیت ایک نفلی عمل جیسی ہے وہ فرائض کے قائمقام تو نہیں ہو سکتا لیکن بعض اوقات اللہ تعالیٰ معمولی عمل سے بھی مغفرت فرمالیتے ہیں ۔گناہ گار نے ایک پیاسے کتے کو پانی پلایا بخشش ہوگئی ،راہ سے تکلیف دہ درخت کاٹ دیا جنت مل گئی تو ہو سکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے فضل سے ایصالِ ثواب کے ذریعہ مہربانی فرمالیں ۔ اور یہ اعتراض توآپ کی تسلیم کردہ صورتوں پر بھی ہوتا ہے کہ کیا جس شخص نے زندگی بھر گناہ کیے کیا دعاء مغفرت اُس کے گناہ کو ختم کرسکتی ہے؟ کیا نماز جنازہ اس کے گناہ ختم کرسکتی ہے ؟پھر یہ اشکال تو بہت سی احادیث پر بھی ہوگا نماز پر جنت کا وعدہ ہے (ابودائود۔ابن ماجہ) تو کیا جس نے ساری زندگی گناہ کیے فرائض میں صرف نماز پڑھی تو نماز اس کے گناہ ختم کردے گی ؟ نماز جنازہ کی تین صفوں سے جنت واجب ہونے کی خوشخبری ہے تو کیا نماز جنازہ سے گناہ ختم ہوگئے ؟ وغیرہ ۔ایک جگہ منور صاحب عجیب مخمصہ کا شکار ہیں ایک طرف وصیت پوری کرنے کو مانتے ہیں دوسری طرف کہتے ہیں : ''اگر ایصالِ ثواب ہونے لگتا تو پھر تو شریعت کے ساتھ بڑا مذاق ہوتا ساری زندگی معصیت میں گزاری جاتی اور مرتے وقت وصیت کردی جاتی کہ میرے لیے اتنے قرآن پڑھے جائیں آیت کریمہ کا وظیفہ ہو اتنے نوافل ادا کیے جائیں اتنا صدقہ فلاں کو اور اتنا فلاں کو دیا جائے''۔( اسلام یا مسلک پرستی ص٦١) جناب ! جب وصیت کومانتے ہیں تو خاص صورت کی وصیت سے گھبراتے کیوں ہیں ؟ کیا مذکورہ وصیت کر جائے تو گناہ ہے اور یہی اعتراض دعا پر بھی ہوتا ہے کہ ساری زندگی معصیت میں گزاری جائے پھر مرنے کے بعد مغفرت کی دعا کرلی جائے بس سارا قصہ ہی ختم ؟ ( باقی صفحہ ١٢)