ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2004 |
اكستان |
|
وہ ستارہ ہے تو بھی اِن میں سے ایسے لوگ ہیں کہ جو اُس کو پالیں گے حاصل کرلیں گے تو یہ انتہائی پرواز ہوئی گویا ایک طرح سے اوریہ پرواز جو ہوتی ہے یہ سمجھداری اور فقاہت کہلاتی ہے ذہنی پرواز کہلاتی ہے۔ امام ابو حنیفہ کی فضیلت : بلکہ یہ بھی کہتے ہیں اس حدیث کے بارے میں کہ یہ حضرت امام اعظم ابو حنیفہ رحمة اللہ علیہ کے بارے میں رسول اللہ ۖ خبر دے رہے ہیں اوریہ مشابہت بنتی ہے ان سے کیونکہ امام اعظم رحمة اللہ علیہ بھی فارسی تھے ۔اُن کے دادا یہاں کابل سے چلے گئے اور پھر اُدھر رہنے لگے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ جب وہاں تشریف لائے ہیں تواِن کے دادا پیدا ہوئے یا والد پیدا ہوئے اُن کوحضرت علی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں پیش کیا گیا انھوں نے دُعا بھی دی ۔وہ کہتے ہیں کہ ان دُعائوں کا اثر ہے اور اس حدیث میںبھی ذکر آچکا ہے تو فقاہت جو امام اعظم رحمة اللہ علیہ کی ہے وہ سب سے بلند ہے۔ سب فقہاء امام اعظم کی رُوحانی اولاد ہیں : امام شافعی رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ فقہاء جو ہیں سب کے سب ابوحنیفہ رحمة اللہ علیہ کی اولاد ہیں یعنی فقاہت سمجھداری دین کی ، اجتہاد ،طرزِ استدلال یہ اس کے سیکھنے میں سمجھانے میں مشق کرانے میں وہ سب سے پہلے ہیں اور بعد میں باقی سب ، تو سب کے سب گویا اُن کی فکری اولاد ہوگئیں اورا نھوں نے علم کس سے لیا ہے ؟ ابراہیم نخعی رحمة اللہ علیہ سے، شعبی سے ۔ابراہیم نخعی چھوٹی عمر کے تھے شعبی بڑی عمر کے تھے، اور بڑی عمر کے بھی تھے اورزیادہ دیر تک زندہ بھی رہے۔ ابراہیم نخعی رحمة اللہ علیہ جوانی کے آخری حصہ میں وفات پاگئے یعنی اَدھیڑ عمر میں ان کی وفات ہوگئی بڑھاپے کو نہیں پہنچ سکے شعبی رحمة اللہ علیہ بہت حیات رہے تو اُن سے بھی سیکھی ہیں حدیثیں اور حضرت ابراہیم نخعی رحمة اللہ علیہ سے بھی سیکھی ہیں حدیثیں۔ ان حضرات نے علقمہ اور اسود سے اور انھوں نے حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ، حضرت عمر رضی اللہ عنہ، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ ،حضرت علی رضی اللہ عنہ سے سیکھا ہے تو علم کے لیے سفر کرکے جانا حج کے موقع پر اور وہاں رہنا، سیکھنا روایات کا، اورپوچھ گچھ کرنی معلومات کرنی اشکالات رفع کرنا یہ کام ہوتا رہا۔ کوفہ .... علمی مرکز : تو کوفہ میں بہت بڑا علمی مرکز بن گیا ان حضرات کی وجہ سے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ جب کوفہ میں آئے ہیں تو سُرّ من کثرت فقہائھا وہاں فقہاء کی کثرت سے بہت خوش ہوئے ہیں اس میں آتا تھا کہ بہت بڑی تعداد تھی ایسی کہ جو سیکھ رہے تھے اور اربع مائةٍ قدفقہوا چار سو ایسے تھے جو درجہ فقاہت کو پہنچ گئے تھے۔