ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2004 |
اكستان |
|
جناب رسول اللہ ۖ کے دندان مبارک کا بیان : (١٢) عن ابن عباس رضی اللّٰہ عنھما قال : '' کان رسول اللّٰہ ۖ افلج الثنیتین وکان اذا تکلم رؤی کالنورتین ثنایاہ ''۔ ( دلائل النبوة ١/٢١٥ ) حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ جناب نبی کریم علیہ الصلٰوة والسلام کے سامنے کے دانتوں کے درمیان ذرا سافاصلہ تھا۔ آپ جب تکلم فرماتے تو سامنے کے دانتوں کے درمیان سے نور نکلتا ہوا محسوس ہوتا۔ جناب رسول اللہ ۖ کی مبارک زُلفوں اوربالوں کا حُسن : (١٣) عن البراء بن عازب رضی اللّٰہ عنہ قال : '' مارأیت من ذی لمة فی حلة حمراء احسن من رسول اللّٰہ ۖ لہ شعر یضرب منکبیہ،بعید مابین المنکبین لم یکن بالقصیر ولا بالطویل '' ۔ ( شمائل ترمذی ص١ ) حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے کسی زُلف والے کو سرخ جوڑے میں حضور اقدس ۖ سے زیادہ حسین نہیں دیکھا، آپ کے بال مونڈھوں تک آرہے تھے آپ کے دونوں مونڈھوں کے درمیان کاحصہ ذرا زیادہ چوڑا تھا اور آپ نہ زیادہ لمبے تھے نہ پستہ قد (بلکہ درمیانے قد کے تھے)۔ (١٤) عن قتادة قال: قلت لأنسکیف کان شعر رسول اللّٰہ ۖ قال: '' لم یکن بالجعد ولا بالسبط یبلغ شعرہ شحمة اذنیہ ''۔ ( شمائل ترمذی ص ٣ ) حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ حضور اکرم ۖ کے بال مبارک کیسے تھے ؟ انہوںنے فرمایا : نہ بالکل پیچیدہ نہ بالکل کھلے ہوئے بلکہ تھوڑی سی پیچیدگی اور گھنگھریالہ پن لیے ہوئے تھے جو کانوں کی لوتک پہنچتے تھے۔ نقل الامام النووی : وجہ اختلاف الروایات فی قدر شعرہ اختلاف الاوقات فاذا غفل عن تقصیرھا بلغت المنکب واذا قصرھا کانت الی انصاف الاذنین۔(نووی۔شرح مسلم ) حضرت امام نووی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ آپ کے بالوں کی مقدار کے سلسلہ میں روایت کا