Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2004

اكستان

46 - 65
دُعاء کی حقیقت  :
	اس کی حقیقت نیاز مندی ہے یعنی اپنی حاجت اور احتیاج کو پیش کرنا کہ اے اللہ  ! ہمیں یہ دیدے۔
	آیت اور حدیث دونوں سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ دعاء عین عبادت ہے خواہ کسی قسم کی ہو دینی ہو یا دنیوی ہو مگر ناجائز امر کے لیے نہ ہو، خواہ چھوٹی سی چیز کی ہو یا بڑی چیز کی ۔ 
	حدیث شریف میں یہاں تک آیاہے کہ اگر جوتی کا تسمہ بھی ٹوٹ جائے تو اللہ تعالیٰ سے مانگا کرو اور جتنی عبادتیں ہیں اگر دنیا کے لیے ہوں تو عبادت نہیں رہتیں مگر دُعا ایک ایسی عبادت ہے کہ اگر دنیا کے لیے ہی ہو تب بھی عبادت ہے اور ثواب ملتا ہے ۔مثلاً مال مانگے یا اور کوئی دنیوی حاجت مانگے جب بھی ثواب کا مستحق بنے گا۔ حدیث شریف میں ہے من لم یسئل اللّٰہ یغضب علیہ کہ جو شخص اللہ تعالیٰ سے نہ مانگے اُس پر اللہ تعالیٰ غصہ کرتے ہیں جو برابر مانگتارہے اُس سے خوش ہوتے ہیں۔
	ہر تدبیر میں انسان اپنے جیسے کے سامنے احتیاج کو ظاہر کرتا ہے خواہ قالاً ہو یا حالاً اور دُعا میں ایسے سے مانگتا ہے جو سب سے زیادہ کامل القدرة ہے اور جس کے سب محتاج ہیں اور عقل بھی یہی کہے گی کہ جو سب سے زیادہ قادر تر ہے اُسی سے مانگنا اکمل وانفع ہے۔
	پس یقینا یہ تدبیر (دُعائ) ہرتدبیر سے بڑھ کر ہے کیونکہ اور تدبیر بھی حق تعالیٰ کی مشیت اور ارادہ ہی سے کامیاب ہو سکتی ہے ۔توجو شخص حق تعالیٰ سے مانگے گا وہ ضرور کا میاب ہوگا ۔دُعا صرف امور غیر اختیاریہ کے ساتھ خاص نہیںجیسا کہ عام خیال ہے کہ جو امرااپنے اختیار سے خارج ہوتا ہے وہاں مجبور ہوکر دُعا کرتے ہیں ورنہ تدبیر پراعتماد ہوتا ہے بلکہ امور اختیاریہ میں بھی دُعاء کی سخت ضرورت ہے ۔اصل کا م تو اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہے ۔ یہ اسباب وعلامات محض بندوں کی تسلی و دیگر حکمتوں کے لیے مقرر فرمائے ہیں۔
ایں سببہا در نظر پردہاست			در حقیقت فاعل ہر شئے خداست
(شریعت اور طریقت  ص١٤٦،١٤٧)
ضرورتِ دُعاء  :
	کوئی شخص ایسا نہ ہوگا جس کو صلاح و فلاح کی ضرورت نہ ہو ۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے دارین کی صلاح و فلاح کے واسطے اسباب وابواب موضوع فرمادئیے کہ اہلِ حاجت ان سے مددلیں اور عقبات ومہالک سے نجات پائیں ۔ان اسباب میںسے بجز دعا کے جتنے اسباب ہیں اُن کے سببات خاص خاص اُمور ہیں چنانچہ اسبابِ طبیعہ کا (مثل زراعت

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
65 اس شمارے میں 3 1
66 حرف آغاز 4 1
67 درسِ حدیث 6 1
68 حضرت سلمان فارسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور اُن کی قوم کی فضیلت 6 67
69 حق کی جستجو : 7 67
70 زبردستی کی غلامی : 7 67
71 معجزہ اور آزادی : 7 67
72 ڈھائی سو برس کی عمر پائی : 7 67
73 حضرت سلمان فارسی اور اُن کی قوم کی فضیلت : 7 67
74 امام ابو حنیفہ کی فضیلت : 8 67
75 سب فقہاء امام اعظم کی رُوحانی اولاد ہیں : 8 67
76 کوفہ .... علمی مرکز : 8 67
77 ابن مسعود اور قرآن : 9 67
78 مکران ١٨ھ میں فتح ہوگیا تھا : 9 67
79 امام بخاری اور کوفہ : 9 67
80 قرا ء ة سبعہ ،عشرة اور کوفہ : 9 67
81 امام ابو حنیفہ اور کوفہ : 10 67
82 امام ابو حنیفہ کی نصیحت ... .. اہلِ تشیع سے بچو : 10 67
83 چاپلوسی کرنے والے علماء سے بھی حدیث نہ لی جائے : 10 67
84 امام اعظم کے بارے میں امام رازی کی رائے : 11 67
85 جامعہ مدنیہ جدید کی زیرِ تعمیر عمارت کا نقشہ جس کا سنگِ بنیاد اکتوبر میں رکھا گیا تھا 12 1
86 وفیات 13 1
87 موت العالِم موت العالَم 13 86
88 شمائلِ رسول ۖ 15 1
89 حضورِ اقدس ۖ کے حُسنِ انور کا بیان : 15 88
90 حضورِ اقدس ۖ کا چہرۂ انور کیسا تھا؟ 16 88
91 خوشی اور فرحت کے موقع پر جناب رسول اللہ ۖ کے چہرۂ پُرنور کی تابانی : 16 88
92 جناب رسول اللہ ۖ کی پیشانی ، اَبر و،ناک اور رُخسار مبارک کا بیان : 17 88
93 جناب رسول ۖ کی آنکھ اور دہن مبارک کا بیان : 18 88
94 جناب رسول اللہ ۖ کی مبارک زُلفوں اوربالوں کا حُسن : 19 88
95 جناب رسول اللہ ۖ کی داڑھی مبارک کابیان : 20 88
96 جناب رسول اللہ ۖ کا رنگ مبارک : 21 88
97 حضور اقدس ۖ کی ہتھیلی اور خوشبو کا بیان : 21 88
98 حضور اقدس ۖ کے پسینے کی خوشبو : 23 88
99 جناب رسول اللہ ۖ کے بدن ِمبارک میں مہر نبوت کابیان : 23 88
100 جناب رسول اللہ ۖ کے چلنے کی کیفیت : 24 88
101 جناب رسول اللہ ۖ کالباس مبارک : 24 88
102 جناب رسول اللہ ۖ کی لُنگی کہاں تک رہتی تھی : 25 88
103 جناب رسول اللہ ۖ کے عمامہ کا بیان : 26 88
104 جناب رسول اللہ ۖ کی انگوٹھی کا بیان : 26 88
105 جناب رسول اللہ ۖکے جوتے کا بیان : 27 88
106 جناب رسول اللہ ۖ کو خواب میں دیکھنا 27 88
107 جناب رسول اللہ ۖ کا بلند حسب والاہونا : 27 88
108 جناب رسول اللہ ۖ کا آخری نبی ہونا : 28 88
109 حضور اقدس ۖ کے بعض اسماء مبارکہ : 28 88
110 جناب حضرت مولانا حاجی سیّد محمد عابد صاحب 29 1
111 حضرت حاجی صاحب اور دیگر اکابر دیوبند کی نسبت ِسلوک : 29 110
112 +دارالعلوم کے لیے وسیع جگہ : 33 110
113 کھیوٹ بابت ١٢١١ فصلی 34 110
114 دارالعلوم کے لیے موجودہ جگہ کی تجویز : 34 110
115 ١٢٨٩ھ....... عطاء اسناد : 37 110
116 ١٢٩٠ھ....... جلسہ تقسیم انعام : 37 110
117 3دعاء کی افادیت و اہمیت 42 1
118 دُعاء انسانی فطرت کا تقاضا ہے : 44 117
119 دُعاء کی حقیقت : 46 117
120 ضرورتِ دُعاء : 46 117
121 ایصالِ ثواب 48 1
122 فریضہ حج کو آسان اور سستا کرنے کی ضرورت 59 1
123 دینی مسائل 62 1
124 (٥) صحتِ نماز کی شرطوں میں سے کسی شرط کا مفقود ہونا : 62 123
125 ٦۔ لقمہ دینے کی بعض صورتیں : 62 123
126 ٨۔ متفرقات : 64 123
127 ٧۔ اپنی نماز میں شریک عورت کا محاذی ہونا : 63 123
Flag Counter