ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2004 |
اكستان |
|
اس چمک سے آپ کی خوشی کو بھانپ لیا کرتے تھے۔ (٨) عن عائشة رضی اللّٰہ عنھا أن رسول اللّٰہ ۖ دخل علیھا مسروراً تبرق أساریر وجھہ'' ۔ ( بخاری شریف ، حدیث نمبر ٣٥٥٥ ) حضر ت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ ۖ اُن کے پاس خوشی ومسرت کے ساتھ تشریف لائے دراں حالیکہ آپ کے چہرۂ انور کی رگ رگ چمک رہی تھی۔ (٩) وفی حدیث ابی ھریرة عن صفة النبی ۖ قال : واذا ضحک کاد یتلأ لأ فی الجدر لم أرقبلہ ولا بعدہ مثلہ''۔ (شمائل الرسول للحافظ ابن کثیر ، ٣١ ) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ حضور اقدس ۖ کا حلیہ نقل کرتے ہوئے بیان فرماتے ہیں کہ جب آپ ہنستے تو (دندانِ مبارک کی روشنی سے) درودیوار چمک اُ ٹھتے ۔ میں نے آپ جیسا نہ آپ سے پہلے دیکھا نہ آپ کے بعد۔ ونقل الامام السیوطی فی ''الخصائص الکبری'' عن ابن عساکر: عن عائشة قالت : کنت اخیط فی السحر فسقطت منی الابرة فطلبتھا فلم اقدر علیھا فدخل رسول اللّٰہ ۖ فتبینت الابرة بشعاع نور وجھہ فاخبرتہ فقال : یا حمیرائ: الویل ثم الویل ثلاثاً لمن حرم النظر الی وجھی۔ (الخصائص الکبری ١/٦٣) امام سیوطی رحمة اللہ علیہ اپنی کتاب خصائص کبری میں ابن عساکر کے حوالہ سے حضرت عائشہ کا یہ ارشاد نقل فرمایا کہ ''میں صبح سویرے کچھ سی رہی تھی کہ سوئی میرے ہاتھ سے گر گئی میں نے تلاش کیا لیکن سوئی نہ ملی ، اِسی دوران جناب رسول اللہ ۖ تشریف لے آئے تو آپ کے چہرۂ مبارک کے نور کی شعاعوں کی وجہ سے وہ سوئی مل گئی '' میں نے حضور ۖ کو بتلایا تو آپ نے ارشاد فرمایا کہ ''اے حمیراء ! افسوس صد افسوس اس شخص پر جو میری زیارت سے محروم رہے''۔ جناب رسول اللہ ۖ کی پیشانی ، اَبر و،ناک اور رُخسار مبارک کا بیان : (١٠) عن الحسن بن علی رضی اللّٰہ عنھما عن خالہ قال : '' کان رسول اللّٰہ ۖ واسع الجبین ، ازج الحواجب ، وسوابغ فی غیرقرن، بینھما عرق یدرہ الغضب ، اقنی العرنین لہ نور یعلوہ ، یحسبہ من لم یتأملہ اشم ، سھل الخدین ،