ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2004 |
اكستان |
|
ایصالِ ثواب ( حافظ مجیب الرحمن صاحب اکبری ) ٭٭٭ منور سلطان صاحب نے اس مسئلہ پر بھی کافی تفصیل سے اہلِ سنت پر نکتہ چینی کی ہے اس مسئلہ پر منور صاحب کے مرشد مولوی حبیب الرحمن صاحب کا ندھلوی نے تو پوری کتاب بنام'' عقیدہ ایصال ثواب قرآنِ کریم کی روشنی میں'' لکھی، انہوں نے اس مسئلہ کے لیے اُصول یہ مقرر کیا کہ'' اصل بنیاد یہ ہے کہ ایک انسان کا عمل کسی دوسرے کے کام آسکتا ہے یا نہیں ''یہ تمام مسئلہ اسی بنیاد پر موقوف ہے ۔ (عقیدہ ایصالِ ثواب ص ٧ ) ڈاکٹر مسعود الدین عثمانی کی پارٹی اس کتاب کو بڑے فخر سے پیش کرتی ہے ۔اگر منور صاحب کے نزدیک بھی اصول یہی ہے جیسا کہ ُان کے پیش کردہ دلائل سے معلوم ہوتا ہے تو دلائل کی روشنی میں ہم دیکھیں کہ یہ اصول ثابت ہے یا غیر ثابت ہے ۔صاف ظاہر ہے کہ اگر اِس اصول کے مطابق ایک کا عمل دوسرے کے کام آنا دلائل سے ثابت ہو گیا تو اصول ثابت ہوا تو مسئلہ خود بخود ثابت ہو جائے گا ،اگر ایک کا عمل دوسرے کے کام آنا ثابت نہ ہوا تو مسئلہ بھی ثابت نہ ہو گا۔ حقیقت یہ ہے کہ اِس پر کافی دلائل موجود ہیں کہ'' ایک کا عمل دوسرے کے کام آسکتا ہے'' اس کی کئی صورتیں ہیں : (١) دُنیاوی حیثیت سے دیکھیں تو کسی نے مفت علاج کا ہسپتال بنایا اس سے دوسروں کا فائدہ ہوا، نہر کھدوائی، مسافر خانہ بنایا ، سڑک اورروڈ تعمیرکر دیا وغیرہ ،اِس کا ہرا یک مشاہدہ کرتا ہے ۔ (٢) ایک شخص نے کمایا محنت کی اُس پر زکٰوة واجب ہوئی اس کی کمائی اورمحنت سے غرباء مساکین کو فائدہ ہوا، کسی کو بطورِعطیہ نذرانہ رقم دے دی ،بطورِ قرض پیسے دے دئیے ،مہمان کو بطورِ مہمانی کھلادیا، کسی مقروض کا قرضہ ادا کردیا یااپنے ذمہ لے لیا۔یہ سب عمل ایک شخص کا ہے محنت ایک نے کی فائدہ دوسرے کو حاصل ہوا ۔ (٣) دینی اعتبار سے دیکھیں تو بھی ایک کے عمل سے دوسرے کو فائدہ ہوتا ہے دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی مثلاً : نمبر١ : حضرت موسیٰ اور خضر علیھم السلام کا واقعہ ہے ایک دیوار گرنے کے قریب تھی حضرت خضرعلیہ السلام نے اُس کو درست کردیا اوراُس کی وجہ یہ بتائی کہ یہ دیوار دویتیم بچوں کی ہے جس کے نیچے خزانہ مدفون ہے اگر گرجاتی تو خزانہ ہاتھ سے نکل جاتا وکان ابوھما صالحا ان کا باپ نیک تھا اس کی نیکی کی بدولت ان کے خزانہ کی حفاظت کا انتظام