ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2004 |
اكستان |
|
یصالِ ثواب کے لیے جب تک دیگ نہ پکائے، پکوان نہ پکیں ،مٹھائیاں تقسیم نہ ہوں تو ایصالِ ثواب نہیں ہوتا ؟ کس نے کہا ہے کہ اگر کوئی شخص ایصالِ ثواب کے لیے اللہ کے گھر یا مدرسہ کے طلباء یا کسی دینی ادارے پر پیسے خرچ کرے یا مساکین بیوہ گان پر خرچ کرے یا مقروض کا قرض ادا کردے تو ایصالِ ثواب نہیں ہوتا ؟ علماء تو کہتے ہیں کہ صدقہ خفیہ بہتر ہے اور بہت سے اہلِ مدارس کسی کے فوت ہونے پر ایصالِ ثواب کرتے ہیں لیکن نہ کھانا لیتے ہیں نہ رقم۔ اگر جناب کو ان وجوہات کی وجہ سے ایصالِ ثواب سے چِڑھ ہے تو وہ صورتیں تو مان جائیے جن میں یہ قیود نہیں ہوتیں جناب نے راہِ سنت وغیرہ پڑھی ہے مخصوص شکلوں کو جو لوگوں نے اپنی طرف سے ایجاد کردی ہیں علماء دیوبند بدعت کہتے ہیں اِن کا سب مسلک پرستوں کو طعنہ دینا ایسے ہے جیسے کافر سب مسلمانوں کو طعنہ دے کہ مسلمان شرابی زانی ،چور ڈاکو، لٹیرے ،جھوٹے ،دھوکہ باز ،وغیرہ ہوتے ہیں۔ ٭تیسر ا اشکال : ''جو شخص کوئی بھی عمل کرتا ہے تو اُس کا ثواب تو اس کے ہاتھ میں نہیں ہوتا کہ جس کو چاہے تقسیم کرتاپھرے '' ( اسلام یا مسلک پرستی ص٦٢ ) جواب : جناب خود بھی ذرا سوچیں کہ اگر میت کی وصیت یا نذر پوری کرنے سے ثواب پہنچ جاتا ہے جب کہ نذر یا وصیت پوری کرنے والے کے ہاتھ میں ثواب نہیں ہوتا تو ایصالِ ثواب میںبھی پہنچ جاتا ہے اگرچہ ہاتھ میں نہیں ہوتا پہلے ثبوت کے ساتھ گزر چکا ہے کہ بغیر وصیت کے بھی صحابہ رضی اللہ عنہم نے اپنے اموات کے ایصالِ ثواب کے لیے صدقہ کیا ،آخر وہ کس طرح اُن تک پہنچا جب کہ ثواب اُن کے بھی ہاتھ میں نہ تھا؟ ظاہر ہے کہ اللہ تعالیٰ نیت کو جانتے ہیں جب کسی نے ایصالِ ثواب کی نیت کرلی تو اللہ تعالیٰ ہی پہنچانے والے ہیں اور وہی پہنچائیں گے نبی علیہ السلام نے جب اُمت کی طرف سے قربانی کی تو فرمایا اللّٰھم ھٰذا عن اُمتی اے اللہ یہ میری اُمت کی طرف سے ہے تو ایصالِ ثواب کرنے والے کو بھی عرض کرنا پڑتا ہے کہ یا اللہ اس کا ثواب فلاں تک پہنچا دے ۔ ٭چوتھا اشکال : ''ایصالِ ثواب کرنے والے کو تو اس کا بھی یقین نہیں ہوتا کہ آیا یہ عمل قبول ہوا بھی یا نہیں اور اس کا ثواب ملا بھی یا نہیں ؟'' (اسلام یا مسلک پرستی ص ٦٢ ) جواب : ظاہر ہے کہ اللہ تعالیٰ سے اُمید رکھے گا تو اپنے عمل کا بھی ثواب ملے گا اُمید ہی نہ رکھے گا تو ذرا بھی ثواب نہ ہوگا اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے انا عندظن عبدی بی بندہ کے گمان کے مطابق میں کرتا ہوں ورنہ کیا یہی سوچ کر کہ معلوم نہیں دعا قبول بھی ہوتی ہے یا نہیں اپنے لیے اور مسلمانوں کے لیے مغفرت کی دعا کرنا چھوڑدے؟ آپ کی مرضی اللہ تعالیٰ سے اچھا گمان رکھیں یا بدظنی کریں ''ان بعض الظن اثم کبیر ''۔ ٭ پانچوں اشکال : جو شخص ایصالِ ثواب کرتا ہے کیا خود اس کو ثواب کی ضرورت نہیں ہے جو