ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2004 |
اكستان |
دوم : خود منور صاحب بھی ایک کی دعا سے دوسرے مسلمان کا فائدہ ہونا مانتے ہیں اسی طرح کسی بھی نیک عمل، صدقہ ،حج وغیرہ کی وصیت کرنے اور اُس کو پورا کرنے کو مانتے ہیں جس سے میت کو ثواب ہوگا حالانکہ میت نے زبان ہلانے سے زیادہ کچھ عمل نہیں کیا تو پھر تو اِن آیات کو عام ٹھہرا کر دعا اور وصیت کے بھی سرے سے منکر ہو جائیں جب اِن میں دوسرے کے عمل کا میت یا زندہ کو فائدہ ہونا مانتے ہیں تو ایصالِ ثواب میں بھی مانیں (ورنہ جو جواب آپ کا ہوگا وہی ہمارا ہوگا) ۔خود لکھتے ہیں'' مومنوں کی طرف سے کی گئی دعائے مغفرت مومن مرحومین کو فائدہ دیتی ہے جیسا کہ نماز جنازہ میں میت کے لیے دعا کی جاتی ہے اور نماز میں پڑھے جانے والے تشہد کے کلمات ''السلام علینا وعلے عباداللّٰہ الصالحین'' کا فائدہ بھی مردِ صالح مومن کو پہنچتا ہے'' (اسلام یا مسلک پرستی ص ٦٠) ظاہر ہے کہ اِن عبارات میں ''فائدہ'' سے مراد ثواب ہوگا عذاب کی کمی یا ختم ہوجانا یا درجات کی بلندی تو اس میں میت کی ذراسی سعی کا بھی دخل نہیں جس کا اُس کو ثواب اور فائدہ ہو اور اس فائدہ کو منور صاحب محض ایک حدیث کی وجہ سے مان رہے ہیں جبکہ مطلق ایصالِ ثواب کے ثبوت کے لیے بہت سی احادیث کا انکار کررہے ہیں اور عجیب بات یہ بھی ہے کہ منور صاحب یہ بھی مانتے ہیں کہ ''مومن والدین کو اپنی اُس مومن اولاد کے نیک اعمال کا بھی ثواب ملے گا جسے انہوں نے ایمان خالص اور اعمال صالحہ کی راہ پر ڈالا اور اِن کی اچھی تربیت کی (لیکن یہی اولاد ایصالِ ثواب کرے تو ثواب نہ ملے گا سبحان اللہ ) اور ''جس مومن کی دعوت و تبلیغ سے جوبھی راہِ ہدایت پر آکر ایمان ِخالص اختیار کرکے اعمال صالحہ کرے گا تو اُس کے اجر میں کمی کیے بغیر اس کے اعمال کا ثواب اس مومن کو بھی ملے گا جس نے اسے اس راہ پر لگایا تھا ''۔ (اسلام یا مسلک پرستی ص٦٠ )آخر کیوں ؟ یہ حدیث قرآن مجید کی مذکورہ آیات کثیرہ کے کیوں خلاف نہیں؟ مبلغ کو اس کی تبلیغ ہی پر ثواب ملتا دوسرے کے اعمال کا ثواب کیوں ملتا ہے ؟ والدین کو اولاد کی تربیت اور نیک راہ پر لانے کا ہی ثواب ملتا اولاد کے اعمال کا ثواب کیوں ملتا ہے ؟ یہ غیر کا عمل نہیں ہے؟ ان آیات کے خلاف نہیں ہے؟ اگر اس قسمِ حدیث سے آنجناب اُن آیات میں تخصیص کرتے ہیں تو ایصالِ ثواب کے مضمون کی احادیث کثیرہ کے ذریعہ آیات مبارکہ کی تخصیص و تقیید کا حق ہمیں کیوں نہیں؟ ٭ دوسرا اشکال : ''یہ کہ اس عقیدے کے ذریعہ حفاظ اور قراء وعلماء کا مقصود دین کا کھانے کمانے کا ذریعہ بنانا ہے تاکہ پکوان پکیں ،مٹھائیاں تقسیم ہوں ، ہدئیے ملیں ،کپڑوں اور پیسوں کے نذرانے حاصل ہوں وغیرہ ''۔ (اسلام یا مسلک پرستی ص٥٣) جواب : اہلِ حق علماء حفاظ وقراء نے کب کہا ہے کہ خود وارث ولی اور اقارب علیحدہ علیحدہ اپنے اپنے طورپر قرآن مجید پڑھ کر یا درود شریف یا کلمہ یا نوافل وغیرہ ادا کرکے ایصالِ ثواب نہیں کرسکتے ؟ کس نے کہا ہے کہ ولی و رشتہ دار