ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2004 |
اكستان |
علامہ ابن ِعابدین شامی اور مولانا محمدادریس کاندھلوی نے ایصالِ ثواب کے ثبوت والی روایات کو متواتر معناً قرار دیا ہے ۔(عقائد اسلام۔ ردالمختار) منور صاحب کے اشکالات : منور صاحب کو اس عقیدے پر کئی اشکالات ہیں : ٭ پہلا اشکال : ''یہ کہ یہ عقیدہ قرآن مجید کی بہت سی آیات کے خلاف ہے جن میں ذکر ہے کہ لوگوں کو اپنے اعمال کا بدلہ ملے گا وغیرہ ۔'' جواب : منور صاحب نے اس بارے میں جتنی آیات تحریر کیں ان میں سے بہت سی آیات کا تعلق کفار او ریہود سے ہے اور ظاہر ہے کہ ان کو ا خرت میں سزا ملنی ہے اور جب سزا جرم پر ہوتی ہے تو دوسرے کے جرم پر نہیں اپنے جرم پر سزا ملتی ہے اس لیے اللہ تعالیٰ اُن کو سزا دیتے ہوئے فرمائیں گے ۔وما تجزون الا ماکنتم تعملون الیوم تجزون ما کنتم تعملون انما تجزون ما کنتم تعملون ھل تجزون الا ما کنتم تعملون ھل یجزون الا ما کانوا یعملون اور یہود کہتے کہ ہم انبیاء کی اولاد ہیں اس لیے ہمیں اُن کی برکت سے کوئی سزا نہ ملے گی جواب دیا گیا ۔ لھا ما کسبت ولکم ما کسبتم اور نبی علیہ السلام نے یہود کو فرمایا لنا اعمالنا ولکم اعمالکم تو جب ان آیات کا تعلق مسلمانوں سے ہے ہی نہیں تو جواب دینے کی مزید ضرورت نہیں۔ دوسری وہ قسم کی آیات ہیں جن میں ضابطہ بتایا گیا کہ جس نے نیک عمل کیا اُس کو اُس کا فائدہ ہوگا بد عمل کیا تو اُسی کونقصان ہوگا تو اِن آیات کا تعلق بھی ایصالِ ثواب سے نہیں ۔ایک تو اس وجہ سے کہ ان میں ذکر ہے کہ اپنے نیک عمل کا تمہیں فائدہ ہوگا رہی یہ بات کہ تمہارے نیک عمل سے دوسرے کو فائدہ بھی ہوگا تو اِن آیات میں نفی واثبات کسی صورت میں اس کا ذکر نہیں جبکہ دوسری آیت میں ہے والذین آمنوا واتبعتہم ذریتہم بایمان الحقنا بھم ذریتہم اس آیت سے ثابت ہوتا ہے کہ نیک اولاد کی وجہ سے والدین کا اور نیک والدین کی وجہ سے اولاد کا رُتبہ بلند ہو کہ دونوں کو اکٹھا جنت میں ٹھہرایا جائے گا اگرچہ عمل میں کمی ہوگی اسی طرح حافظِ قرآن اور شہید اور عالمِ دین اپنے والدین اور رشتہ داروں کے حق میں شفاعت کرکے جہنم سے بچا کر جنت میں لے جانے کا سبب ہوں گے تو ان کے عمل سے اُن کے والدین اور اقرباء کو یہ فائدہ حاصل ہوگا اسی طرح نبی کریم ۖ کی شفاعت سے آپ کی اُمت کو فائدہ حاصل ہوگا تو عمل نبی علیہ السلام کا اور فائدہ آپ کی اُمت کو ہو گا یہ دوسرے کے عمل سے فائدہ ہوا۔ جس طرح ان آیات کی وجہ سے شفاعت کا انکار گمراہی ہے اسی طرح ان آیات کی وجہ سے ایصالِ ثواب کا انکار بھی گمراہی ہے ۔