ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2004 |
اكستان |
|
خلاف ہے لاتزروازة وزر اُخری کوئی کسی کے گناہ کا بوجھ نہ اُٹھائے گا۔یا اگر کہے یا اللہ میرے فلاں رشتہ دار میت یا فلاں میت کو عذاب دے تو جس بددعا کو اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی ۖ کے ذریعہ منع کردیا ہے اس کو قبول کیوں کریں گے (ہاں بعض مواقع مستثنٰی بھی ہو سکتے ہیں جو اللہ چاہے)۔ دوم : یہ کہ ایصال ِثواب میں تو آدمی ثو اب بخشتا ہے جبکہ دعا میں تو اللہ تعالیٰ سے عرض کیا جاتا ہے ۔ جواب : کاندھلوی صاحب اتنا بھی نہیں جانتے کہ ایصال ِ ثواب میں بھی اللہ تعالیٰ سے عرض کیا جاتا ہے کہ یا اللہ اس عمل کا ثواب فلاں میت کی رُوح تک پہنچا دے ۔آخر کیا ایصال ِ ثواب کوئی مرئی اور ذی جسم چیز ہوتی ہے کہ میت تک زندہ پہنچا آتا ہے؟ وہاں بھی اللہ سے عرض کرنا ہوتا ہے دعا میں بھی۔ سوم : دُعا تو عبادت ہے اور عبادت غیراللہ کے لیے نہیں کی جاتی ورنہ شرک ہوجاتاہے۔ جواب : دنیا میں احمق دیکھنے ہوں تو ایسوں کو دیکھا جائے کیا آپ لوگ نماز جنازہ اور اس کی دعا کے منکر ہیں؟ کیا وہ آپ اللہ کے لیے دعا کرتے ہیں یا میت کے لیے؟ آنجناب نماز میں ربنا اغفرلی ولوالدی میں دعا اپنے لیے والدین کے لیے کرتے ہیں یا اللہ کے لیے کرتے ہیں۔ نمبر ٣ : اگر کسی میت کے ذمہ قرض ہو تو اس کا جنت میں داخلہ روک لیا جاتا ہے وہ اپنے قرض سے لٹکا ہوتا ہے (مسند احمد ص٤٧٥ج٢ و ص ٥٠٨ ج و ص٧٩ ج ٥ ، ٢٩٠ ج ٥۔ ترمذی ج١ ص١٥٤ ۔ مشکٰوة ص٢٥٢ ج١)۔ کسی اجنبی یا رشتہ دار نے وہ قرض میت کی طرف سے ادا کردیا یا قرض خواہ نے معاف کردیا تو اُس کی قید ختم ہوجا تی ہے جنت میں داخل کردیا جاتا ہے اب یہ عمل دوسرے کا ہے جس سے میت کو فائدہ پہنچتا ہے ۔ نمبر ٤ : نبی کریم ۖ نے حج فرض ہونے کے باوجود حج ادا نہ کرنے پر سخت وعید فرمائی ہے ۔اگر کسی بوڑھے پر حج فرض ہو لیکن بڑھاپے کی وجہ سے (یا کسی اور وجہ سے ) وہ حج نہیں کرسکتا تو نبی کریم ۖ نے اجازت دی ہے کہ دوسرا آدمی اُس کی طرف سے حج فرض ادا کرے(بخاری ص٢٠٥ج١ ۔مسلم ص٤٣١ ج ١۔ ترمذی ص١٤٣ ج١ ۔ابودائود و ص٢٥٢ ج١۔ ترمذی ص١٤٤ ج١ ۔ بخاری ص٢٥٠ ج ١۔ مسند احمد ص ١٠ ج٤ ۔مسلم ٣٦٢ ج١ وغیرہ ) اب دوسرے کے حجِ بدل ادا کرنے سے یہ شخص سخت وعید سے بچ سکتا ہے بری ہو جاتا ہے تو یہ اِس کو دوسرے کے عمل سے فائدہ حاصل ہوا اور اگر بری نہیں ہوتا تو نبی علیہ السلام کا ایک عبث کام کا حکم کرنا لازم آتا ہے۔ اسی طرح اگرکوئی فوت ہوگیا اور اُس پر حج فرض تھا تو بھی نبی کریم ۖ نے ولی کو اُس کی طرف سے حج کرنے کا حکم فرمایا ہے (ابن ماجہ ص ۔شرح الصدور قلمی ص ١٠٦ بحوالہ مسند بزار وطبرانی ) ۔احناف شوافع اور حنابلہ سب زندہ کی طرف سے حج بدل جائز کہتے ہیں (کتاب الفقہ علی المذاہب الاربعہ طبع مکہ مکرمہ ص٧٠٦ تا ٧٠١ج ١۔ عالمگیری ص ٢٦٣ ج١ ۔ہدایہ ج١ ص٢٧٦ ۔نووی شرح مسلم ص٤١٣ج١۔ درمحتار