ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2004 |
اكستان |
|
(١) مولانا رُومی فرماتے ہیں کہ اے انسان جو کچھ تجھ پر غم ومصائب اور ظلمات غم آتے ہیں وہ سب تیری بیباکی اور نافرمانی اورگستاخی کے سبب آتے ہیں ۔ (٢) پس جب تو غم اور مصائب دیکھے تو جلد استغفار کر کیونکہ یہ غم خدا کے حکم سے آتاہے۔ شاعر کہتا ہے قال الجدار للوتد لم تشققتنی ٍ قال الوتد اُنظر لمن یدقنی دیوار نے کہا کھونٹے سے کہ میرے اندر کیوں گھستا ہے اُس نے کہا مجھے کیا دیکھتی ہے اُسے دیکھ جو مجھے ٹھونک رہا ہے میں تو بے حس ہوں۔ پس اسباب بے بس ہیں یہ مسببِ حقیقی خدائے تعالیٰ کے قبضے میں ہیں۔ ہم جب تک حق تعالیٰ کو راضی نہ کریں گے مصائب دُور نہ ہوںگے اور راضی کرنے کا نسخہ کامل استغفار ہے اور کامل توبہ ہے ۔ یعنی حقوق العباد اور حقوق اللہ کی پوری تکمیل شریعت کے مطابق ہو۔ علامہ آلوسی نے تفسیر رُوح المعانی میں ایک حدیث نقل فرمائی ہے جس سے واضح کیا گیا ہے کہ دُنیا کے اکثر مصائب ہمارے معاصی کا نتیجہ ہیں۔ آپ ۖ نے فرمایا ''تم میں سے جوشخص دنیا میں نیک عمل کرے گااُس کی جزا آخرت میں پائے گا اور جوتم سے شرکرے گادنیا میں مصائب اور امراض دیکھے گا ۔ (رُوح کی بیماریاں اور اُن کا علاج) قانونِ مکافات کا یہ ایک قدرتی عمل ہوتا ہے کہ جیسا کروگے ویسا ہی تمہارے آگے آجائے گا ۔اگر تم نے حق کا مقابلہ کیا خواہ ترک ِحق سے خواہ معارضہ حق سے اوراصل سے ہٹ کر بے اصل کی طرف لوٹ پڑے تو حق بھی تمہیں سزادینے کی طرف لوٹ پڑے گا ۔ وان تعود وا نعد اور اگر تم وہی کام کروگے تو ہم بھی وہی کام کریں گے حتی کہ معافی کے بعد بھی اگر یہی حرکت ہوئی تو اُدھر سے بھی اعادہ عذاب کی حرکت ہوگی۔ عسی ربکم ان یرحمکم وان عد تم عدنا عجب نہیں کہ تمہارا رب تم پر رحم فرمائے اور اگر پھر وہی شرارت کروگے تو ہم بھی پھر وہی کریں گے ۔ (فلسفہ نعمت و مصیبت) اللہ تعالیٰ کا یہ فیصلہ ہے کہ اُس کی نافرمانی کرنے والا یعنی کوئی گناہ کرنے والا کبھی سکون سے نہیں رہ سکتا ۔کسی نہ کسی پریشانی کا کانٹااُس کے دل میں ضرور لگا ہوگا ،اگر چہ بظاہر بہت ہی عیش وعشرت میں نظر آرہا ہو۔ اللہ تعالیٰ کے اس فیصلہ کا تجربہ کرنا ہو تو اُس کے لیے تھرما میٹر لیجیے۔ جو شخص گناہوں سے نہیں بچتا اُس کے پاس بیٹھ کر دیکھیں پریشانی اور بے چینی بڑھے گی اِس سے ثابت ہوا کہ وہ