Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2004

اكستان

43 - 65
معلوم ہوا کہ خدائے قرآن کا منشاء یہ ہے کہ ایمان کا محرک تلوار نہ ہو بلکہ پرامن حالت میں غورخوض ہو۔ ایسی بہت سی باتیں ہیں لیکن منصف کے لیے اتنا بھی کافی ہے۔ اس ضروری اسلحہ بندی سے مستشرقین نے جبری تبلیغ کا پہلو نکالا ۔اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ان واضح تصریحات کے باوجود مستشرقین کو یہ غلط فہمی کہاں سے پیدا ہوئی کہ انہوں نے یہ الزام لگایاکہ اسلام بزورِ شمشیر پھیلایا گیا ہے۔ اس کا جواب تو یہ ہے کہ اکثر مستشرقین نے قصداً و دیدہ دانستہ سیاسی مقصد براری کے لیے ایسا کیا اور کچھ نے صاف اقرار کیا کہ اسلام صرف تبلیغ سے پھیلا ہے نہ جبرسے، اور جبر کا ایک واقعہ بھی خیرالقرون میں نہیں مل سکتا۔ جیسے اس مقصد کے لیے مسٹر آرنلڈ نے ''دی پریچنگ آف اسلام '' کتاب لکھی ہے اور یہ دعوٰی اُس نے پوری کتاب میں ثابت کیا کہ اسلام جہاں جہاں پھیلا تبلیغ کے اثر سے پھیلا، لیکن ایک گروہ غلط فہمی کا شکار ہوا جس کے اسبابِ غلطی حسبِ ذیل اُمور ہیں  :
	(١)  دورِ اوّل میں عرب میں تبلیغی جماعتیں جہاں جاتی تھیں مسلح ہوکر جاتی تھیں ۔ اس مسلح جانے سے اُن خودغرض مستشرقین نے یہ سمجھا کہ یہ مسلح مبلغین تلوار کے زور سے تبلیغ اسلام کر رہے ہیں حالانکہ ایسا قطعاً نہ تھا ۔ بلکہ ایسے واقعات عرب کے ملک میں اس لیے پیش آئے کہ وہاں کوئی منظم حکومت نہ تھی۔ مختلف قبائل ِعرب نے اپنے اپنے سرداروں کی قیادت میں الگ الگ ریاستیں قائم کر رکھی تھیں۔ لوٹ کھسوٹ ان کا ذریعہ معاش تھا۔ راستے میں بھی ڈاکوئوں کا خطرہ رہتا تھا۔ اس کے علاوہ مبلغین حضرات مختلف قبائل کے افراد ہوتے تھے وہ جن قبائل سے گزرتے تھے یہ احتمال ہو سکتا تھا کہ مبلغین کے قبائل کے ساتھ اُن کی عداوت ہو اور وہ ان سے انتقام لینے کا قصد کریں ۔ان سب کے علاوہ عرب کی عام عادت یہ تھی کہ حفاظت خود اختیاری کے لیے مسلح سفر کرتے تھے ۔لہٰذا اس اسلحہ بندی کو جبرِ دین سے کوئی تعلق نہ تھا ۔اکثر اوقات مبلغین کی تعداد بہت کم ہوتی تھی اور جس قبیلے میں مبلغین جاتے تھے اُن کی تعداد بہت زیادہ ہوتی تھی ۔اگر مقصود اسلام پرجبر کرنا ہوتا تو اس کے لیے مبلغین کی یہ قلیل تعداد کیونکر کافی ہو سکتی تھی۔
	(٢)  غلط فہمی کی دوسری بڑی وجہ میدانِ جنگ کا وہ پیغام ِامن ہے جس سے خونریزی ٹل جائے اور امن و مصلحت قائم ہو ۔حضور علیہ السلام سردارانِ فوج کو یہ حکم دیتے تھے کہ جب تم مشرکوں اور دشمنوں کے مقابل ہو تو اُن کو تین باتوں میں سے کسی ایک بات کے قبول کرنے کی دعوت دو۔ اُن میں جو بات بھی وہ مان لیں تو اُن کے ساتھ لڑائی کرنے سے رُک جائو۔ اول اسلام کی دعوت دو، اگر وہ قبول کریں تو پھر رُک جائو اور اُن سے خواہش کرو کہ مسلمانوں کے ملک میں آ جائیں تو اُن کا وہی حق ہوگاجو مسلمانوں کا ہے اگر وہ نہ مانیں تو اُن کی حالت بدو مسلمانوں کی سی ہوگی ۔قانون اُن پر مسلمانوں کا جاری ہوگا لیکن غنیمت اور فے میں اُن کا حصہ نہ ہوگا۔ جب تک وہ جہاد میں شرکت نہ کریں ۔اگر اسلام قبول نہ کریں تو اُن کو جزیہ دے کر ذمی بننے کو کہہ دیا جائے۔ اگر اِس کو وہ مان لیں تو اُن سے بھی رُک جائو۔ اگر وہ اس کو نہ مانیں تو پھر خدا کی
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
64 اس شمارے میں 3 1
65 حرف آغاز 4 1
66 درسِ حدیث 10 1
67 حضرت ثا بت بن قیس کا تقوٰی اور نبی علیہ السلام کا اُن پر اعتماد 10 66
68 پہلے زمانہ میں اچھے خطیب کے لیے بلند آواز والا ہونا ضروری تھا : 10 66
69 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ : 11 66
70 اپنی تعداد پر گھمنڈ کا نقصان : 11 66
71 میدان جنگ میں اطمینان اور سکینہ کانزول : 11 66
72 رسولِ خدا پیچھے نہیں ہٹے : 12 66
73 بہادری کی انتہاء ،سواری سے اُتر گئے : 12 66
74 حضرت ثابت باکمال خطیب تھے : 12 66
75 جھوٹے نبی کا گھٹیا مقصد اور نبی علیہ السلام سے گفتگو : 13 66
76 مقاصدِ نبوت : 13 66
77 مثال سے وضاحت : 13 66
78 اُسی وقت آپ نے اُسے قتل کیوں نہ کیا : 14 66
79 حضرت ثابت بن قیس پر اعتماد : 14 66
80 حضرت ثابت بن قیس کا تقوٰی اور احتیاط : 15 66
81 علماء اور ائمہ مساجد کو بھی اِس سنت پر عمل کرنا چاہیے : 15 66
82 حضرت ثابت بن قیس کو جنت کی نوید : 15 66
83 دلائل نبوت ۖ 16 1
84 (١) قرآن مقدس، سراپا معجزہ : 16 83
85 (٢) چاند کا دو ٹکڑے ہوجانا : 17 83
86 .3پتھر کا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کرنا 18 83
87 4۔کنکریوں کا تسبیح پڑھنا 18 83
88 (٥) درختوں کا پیغمبر علیہ السلام کی صداقت کی گواہی دینا : 19 83
89 (٦) غروب کے بعد سورج کا لوٹ آنا : 21 83
90 (٧) کھجور کے ستون کا آپ کی جدائی پربِلک بِلک کر رونا : 21 83
91 (٨) اُنگلیوں سے پانی نکلنا : 23 83
92 (٩) برکتیں ہی برکتیں : 24 83
93 (١٠) عصا اور کوڑے کا رات میں روشن ہونا : 25 83
94 مہتمم اول دارالعلوم دیوبند جناب حضرت مولانا حاجی سیّد محمد عابد صاحب 27 1
95 ملا محمود : (وفات١٣٠٤ھ/١٨٨٦ء ) 28 94
96 قیام دارالعلوم کا ذکر بزبان مولانا ذوالفقار علی : 28 94
97 ذکر بناء جامع مسجد دیوبند : 32 94
98 مسعودیوں کے علماء دیوبند پر اعتراضات 37 1
99 (١) عرش و کعبہ و کرسی کی توہین : 37 98
100 سرکارِ دوعالم ۖ کا حلیہ مبارک 40 1
101 سیرة نبوی اور مستشرقین 41 1
102 جہاد پرمستشرقین کا اعتراض : 41 101
103 مقصد ِجہاد دین پرجبر نہیں رفع فساد ہے : 42 101
104 جامعہ مدنیہ جدید کی زیرِ تعمیر عمارت کا نقشہ 48 1
105 مصائب وآلام سے بچنے کے شرعی نسخے 49 1
106 (١) گناہوں سے بچنا اور کثرت سے استغفا ر پڑھنا : 49 105
107 (٢) اپنا فرض منصبی پورا کرنا : 52 105
108 (٣) دُعاء کا اہتمام کرنا : 53 105
109 (٤) صدقہ و خیرات کا اہتمام کرنا : 54 105
110 (٥) مسنون اور اد و وظائف کا پڑھنا : 55 105
111 تکالیف سے فوری نجات کا راستہ : 56 105
112 ہر مصیبت و تکلیف کا علاج : 56 105
113 آفات ومشکلات سے حفاظت کا نسخہ : 56 105
114 تمام بلائوں سے حفاظت : 56 105
115 سحر اور نظربد سے حفاظت : 57 105
116 انتقال پر ملال 57 1
117 ہر لمحہ پیشِ نظر مرضیِ جاناں رہے 58 1
118 دینی مسائل 60 1
119 ( نماز کو توڑنے والی چیزوں کا بیان ) 60 118
120 ١۔ نماز میں بولنا یا بِلا ضرورت آواز نکالنا : 60 118
121 ٢۔ ایسا عمل کرنا جو کثیر ہو اور نماز کی جنس سے نہ ہو : 61 118
122 (٣) نماز کے اندر کھانا پینا : 62 118
123 اخبار الجامعہ 64 1
Flag Counter