Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2004

اكستان

20 - 65
	٭ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ بنی عامر کا ایک دیہاتی شخص پیغمبر علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ مجھے یہ کیسے پتہ چلے کہ آپ اللہ کے رسول ہیں؟تو آپ نے فرمایا کہ اگر میں اس درخت کی ڈالی کو بلائوں تو کیا تم میرے رسول ہونے کی گواہی دے دوگے؟ تو اُس دیہاتی نے کہا کہ ہاں ! چنانچہ آپ نے سامنے کے پیڑ کی ایک ڈالی کو بلایا پس اچانک وہ ڈالی درخت سے باقاعدہ نیچے اُتری اورزمین پر آک چلنے لگی تا آنکہ آپ کی خدمت میں حاضر ہوگئی ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُس نے فرمایا کہ جا اپنی جگہ واپس چلی جا ،چنانچہ وہ اپنی جگہ واپس لوٹ گئی ۔یہ دیکھ کر اُس دیہاتی شخص نے کلمہ شہادت پڑھ لیا ۔ ( الخصائص الکبرٰی ٢/٦٠،دلائل النبوة ٦/١٥) 
	٭حضرت بریدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک دیہاتی نے پیغمبر علیہ السلام کی خدمت میں آکر عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! میں ایمان تو لے آیا ہوں لیکن آپ کوئی ایسی نشانی دکھلا دیجیے جس سے میرے یقین میں اور اضافہ ہو جائے  تو آپ  ۖ نے فرمایا کہ ''تم کیا چاہتے ہو؟'' تو اُس دیہاتی نے کہا کہ آپ اس (سامنے نظر آنے والے)درخت کو بلا کر دکھلائیے! تو آپ  ۖ نے فرمایا کہ تم اس درخت کے پاس جا کر اُسے میرے پاس بلالائو ۔چنانچہ وہ دیہاتی درخت کے پاس آیا اور درخت سے کہا کہ رسول اللہ  ۖکے حکم کی تعمیل کر ! یہ سنتے ہی وہ درخت دائیں اور بائیں جانب اتنا جھکا کہ اس کی جڑوں کے ریشے کٹ گئے اور پھر وہ اس دیہاتی کے ساتھ چل کر پیغمبر علیہ السلام کی خدمت بابرکت میں حاضر ہوگیا اور عرض کیا : السلام علیک یا رسول اللّٰہ۔ یہ ماجرا دیکھ کر دیہاتی بول اُٹھا حسبی ، حسبی (بس کافی ہے، بس کافی ہے ) اس کے بعد آنحضرت  ۖ نے درخت سے فرمایا کہ جا اپنی جگہ پر واپس چلا جا ، چنانچہ وہ لوٹ گیا اور اپنی جڑوں پر قائم ہو گیا، بعد میں اُس دیہاتی شخص نے عرض کیا کہ حضرت! مجھے اپنے دست وپابوسی کی اجازت عطا فرمائیے ! آپ نے اجازت دے دی ،پھر عرض کیا کہ حضرت ! مجھے اجازت دیجئے کہ میں آپ کے سامنے سجدہ ریز ہوجائوں ، تو آپ نے فرمایا کہ کسی مخلوق کے لیے دوسری مخلوق کے لیے سجدہ جائز نہیں ہے (الخصائص الکبرٰی ٢/٥٩)۔
	٭مسلم شریف میں حضرت جابر  کی طویل روایت ہے جس میں انہوں نے آنحضرت  ۖ کے متعدد واقعات ومعجزات ذکر فرمائے ہیں اُنہی میں سے ایک واقعہ خود انہوںنے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ ایک سفر کے دوران پیغمبر علیہ السلام قضائے حاجت کے لیے میدان میں تشریف لے گئے تو وہاں چھپنے کی کوئی مناسب جگہ نہیں تھی ۔ البتہ میدان کے کنارے پر دودرخت تھے ،پیغمبر علیہ السلام اولاً اُن میں سے ایک درخت کے پاس تشریف لائے اوراُس کی ایک ٹہنی پکڑ کر فرمایا کہ ''اللہ کے حکم سے میرے تابع بن جا''چنانچہ وہ پیڑ آپ کے ساتھ اس طرح چلنے لگا جیسے لگام والی اونٹنی آدمی کے ساتھ چلتی ہے ۔پھر اُس کو لے کر آپ دوسرے درخت کے پاس پہنچے اور اُس کو بھی باذن خداوندی اپنے ساتھ لے لیا اور درمیان میدان میں لا کر دونوں درختوں کو ملنے کا حکم دیا چنانچہ وہ دونوں مل گئے (آپ  ۖ نے اِن کی آڑ میں ضرورت
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
64 اس شمارے میں 3 1
65 حرف آغاز 4 1
66 درسِ حدیث 10 1
67 حضرت ثا بت بن قیس کا تقوٰی اور نبی علیہ السلام کا اُن پر اعتماد 10 66
68 پہلے زمانہ میں اچھے خطیب کے لیے بلند آواز والا ہونا ضروری تھا : 10 66
69 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ : 11 66
70 اپنی تعداد پر گھمنڈ کا نقصان : 11 66
71 میدان جنگ میں اطمینان اور سکینہ کانزول : 11 66
72 رسولِ خدا پیچھے نہیں ہٹے : 12 66
73 بہادری کی انتہاء ،سواری سے اُتر گئے : 12 66
74 حضرت ثابت باکمال خطیب تھے : 12 66
75 جھوٹے نبی کا گھٹیا مقصد اور نبی علیہ السلام سے گفتگو : 13 66
76 مقاصدِ نبوت : 13 66
77 مثال سے وضاحت : 13 66
78 اُسی وقت آپ نے اُسے قتل کیوں نہ کیا : 14 66
79 حضرت ثابت بن قیس پر اعتماد : 14 66
80 حضرت ثابت بن قیس کا تقوٰی اور احتیاط : 15 66
81 علماء اور ائمہ مساجد کو بھی اِس سنت پر عمل کرنا چاہیے : 15 66
82 حضرت ثابت بن قیس کو جنت کی نوید : 15 66
83 دلائل نبوت ۖ 16 1
84 (١) قرآن مقدس، سراپا معجزہ : 16 83
85 (٢) چاند کا دو ٹکڑے ہوجانا : 17 83
86 .3پتھر کا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کرنا 18 83
87 4۔کنکریوں کا تسبیح پڑھنا 18 83
88 (٥) درختوں کا پیغمبر علیہ السلام کی صداقت کی گواہی دینا : 19 83
89 (٦) غروب کے بعد سورج کا لوٹ آنا : 21 83
90 (٧) کھجور کے ستون کا آپ کی جدائی پربِلک بِلک کر رونا : 21 83
91 (٨) اُنگلیوں سے پانی نکلنا : 23 83
92 (٩) برکتیں ہی برکتیں : 24 83
93 (١٠) عصا اور کوڑے کا رات میں روشن ہونا : 25 83
94 مہتمم اول دارالعلوم دیوبند جناب حضرت مولانا حاجی سیّد محمد عابد صاحب 27 1
95 ملا محمود : (وفات١٣٠٤ھ/١٨٨٦ء ) 28 94
96 قیام دارالعلوم کا ذکر بزبان مولانا ذوالفقار علی : 28 94
97 ذکر بناء جامع مسجد دیوبند : 32 94
98 مسعودیوں کے علماء دیوبند پر اعتراضات 37 1
99 (١) عرش و کعبہ و کرسی کی توہین : 37 98
100 سرکارِ دوعالم ۖ کا حلیہ مبارک 40 1
101 سیرة نبوی اور مستشرقین 41 1
102 جہاد پرمستشرقین کا اعتراض : 41 101
103 مقصد ِجہاد دین پرجبر نہیں رفع فساد ہے : 42 101
104 جامعہ مدنیہ جدید کی زیرِ تعمیر عمارت کا نقشہ 48 1
105 مصائب وآلام سے بچنے کے شرعی نسخے 49 1
106 (١) گناہوں سے بچنا اور کثرت سے استغفا ر پڑھنا : 49 105
107 (٢) اپنا فرض منصبی پورا کرنا : 52 105
108 (٣) دُعاء کا اہتمام کرنا : 53 105
109 (٤) صدقہ و خیرات کا اہتمام کرنا : 54 105
110 (٥) مسنون اور اد و وظائف کا پڑھنا : 55 105
111 تکالیف سے فوری نجات کا راستہ : 56 105
112 ہر مصیبت و تکلیف کا علاج : 56 105
113 آفات ومشکلات سے حفاظت کا نسخہ : 56 105
114 تمام بلائوں سے حفاظت : 56 105
115 سحر اور نظربد سے حفاظت : 57 105
116 انتقال پر ملال 57 1
117 ہر لمحہ پیشِ نظر مرضیِ جاناں رہے 58 1
118 دینی مسائل 60 1
119 ( نماز کو توڑنے والی چیزوں کا بیان ) 60 118
120 ١۔ نماز میں بولنا یا بِلا ضرورت آواز نکالنا : 60 118
121 ٢۔ ایسا عمل کرنا جو کثیر ہو اور نماز کی جنس سے نہ ہو : 61 118
122 (٣) نماز کے اندر کھانا پینا : 62 118
123 اخبار الجامعہ 64 1
Flag Counter