ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2003 |
اكستان |
|
خراب کردے پس کیا گزرے گی اس شخص پر جس کا کھانا وہی زقوم ہوگا۔ عن انس عن النبی ۖ قال یاایھاالناس ابکوا فان لم تستطیعوا فتباکوا فان اھل النار یبکون فی النار حتی تسیل دموعھم فی وجوھھم کانھا جداول حتی تنقطع الدموع فتسیل الدماء فتقرح العیون فلو ان سفنا ازجیت فیھا لجرت۔(شرح السنة) حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ ۖ نے (اپنے ایک خطاب میں)فرمایا کہ اے لوگو! (اللہ اور اس کے عذاب کے خوف سے)خوب رو اور اگر تم یہ نہ کر سکو یعنی اگر حقیقی گریہ کی کیفیت تم پر طاری نہ ہو کیونکہ وہ ایسی اختیاری چیز نہیں ہے کہ آدمی جب چاہے اس کو اپنے اندر پیدا کرسکے(تو پھر اللہ کے قہر اور اس کے عذاب کا خیال کرکے)تکلف سے رو اور رونے کی شکل بنائو)کیونکہ دوزخی دوزخ میں اتنا روئیں گے، اتنا روئیں گے کہ اُن کے چہروں پرا ُن کے آنسوایسے بہیں گے کہ گویا وہ (بہتی ہوئی )نالیاں ہیں یہاں تک کہ آنسو ختم ہوجائیں گے اور پھر آنسوؤں کی جگہ خون بہے گا اور پھر اس خون بہنے سے آنکھوں میں زخم پڑ جائیں گے (اور پھر ان زخموں سے اور زیادہ خون جاری ہوگا اور ان دوزخیوں کے ان آنسوؤں اور خونوں کی مجموعی مقدار اتنی ہوگی کہ اگر کشتیاں اس میںچلائی جائیں تو خوب چلیں ۔ جنت ودوزخ کا تقابل اور اس کے بارے میں تنبیہ : عن ابی ھریرة قال قال رسول اللّٰہ ۖ حفت النار بالشھوات وحفت الجنة بالمکارہ۔(بخاری ومسلم) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ ۖ نے فرمایا دوزخ شہوتوں اور لذتوں سے گھیر دی گئی ہے اور جنت سخیتوں اور مشقتوں (یعنی شرعی احکام کی پابندیوں)سے گھیر دی گئی ہے ۔ عن ابی ھریرة عن النبی ۖ قال لما خلق اللّٰہ الجنة قال لجبرئیل اذھب فانظر الیھا فذھب فنظر الیھا والی ما اعداللّٰہ لاھلھا فیھا ثم جاء فقال ای رب وعزتک لا یسمع بھا احد الا دخلھا ثم حفھا بالمکارہ ثم قال لجبرئیل اذھب فانظر الیھا قال فذھب فنظر الیھا ثم جاء فقال ای رب وعزتک لقد خشیت ان