ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2003 |
اكستان |
|
ضرورت مند کی ضرورت کے مطابق ہو اور جس میں اُس کا نفع زیادہ ہو ۔ مثلاً جو بھوکا ہے اس کو غلہ دو ،ننگے کو کپڑا دو ۔ اگر بھوکے ننگے کو کسی تاجر نے کتابیں دے دیں تو اس کی زکٰوة تو ادا ہو جائے گی مگر ضرورت مند کی ضرورت پوری نہ ہوگی وہ اپنی ضرورت پوری کرنا چاہے گا تو ان کتابوں کو آدھی تہائی قیمت پر بیچے گا،اس سے اس کا نقصان ہو گا۔ (٤) یہ بھی یاد رکھو کہ چاندی کی زکٰوة اگر چاندی سے ادا کی جائے گی تو قیمت کا اعتبار نہیں ہوگا بلکہ وزن کا اعتبار ہو گا ۔مثلًاکسی کے پاس خالص چاندی کے سو روپے ہیں ۔سال گزرنے کے بعد اُسے ڈھائی تولہ چاندی دینی چاہیے اب اسے اختیار ہے کہ وہ خالص چاندی کے دو روپے اور ایک خالص چاندی کی اٹھنی دے دے یا چاندی کا ٹکڑا ڈھائی تولہ کا دے دے تو زکٰوة ادا ہو جائے گی ۔ لیکن اگر چاندی کا ٹکڑا ڈھائی تولہ کا قیمت میں دو روپے کا ہو تو دو روپے دینے سے زکٰوة ادا نہ ہوگی اور اگر ڈھائی تولہ خالص چاندی تین روپے کی ہو تو زکٰوة میں تین روپے دینے ہوں گے ۔ہاں اگر روپے بھی خالص چاندی کے ہوں تو ڈھائی روپے یعنی دو روپے خالص چاندی کے اور ایک اٹھنی خالص چاندی کے زکٰوة میں دی جائے گی۔ ادُھورے نصاب : (١) کسی کے پاس تھوڑی سی چاندی ہے اور تھوڑا ساسونا، دونوں میںسے نصاب کسی کا پورا نہیں ہے تو اس صورت میں سونے کی قیمت چاندی سے یا چاندی کی قیمت سونے سے لگا کر دیکھو کہ دونوں میںسے کسی کا نصاب پورا ہوتا ہے یا نہیں ۔ اگر کسی کا نصاب پورا ہو جائے تو اُسی کی زکٰوة دو ٢ اور دونوں میں سے کسی کا نصاب پورا نہ ہوتو زکٰوة فرض نہیں۔ (٢) اگر کسی کے پاس صرف تین چار تولہ سونا ہے ۔ اُس کی قیمت چاندی کے نصاب کے برابر یا اس سے زیادہ ہے لیکن چاندی یا چاندی کی کوئی بھی چیز اس کے پاس نہیں ہے تو اس صورت میں اس پر زکٰوة فرض نہیں ہے۔ (٣) کسی کے پاس کچھ تجارتی مال ہے جو نصاب کے برابر نہیں ہے لیکن اس کے علاوہ کچھ سونا یاچاندی بھی اس کے پاس ہے تو اگر سب کے ملانے سے نصاب پورا ہوجاتا ہے تو اس مجموعہ پرزکٰوةواجب ہو گی ورنہ نہیں ۔ زکٰوة کب ادا کی جائے : (١) جب بقدر نصاب مال پر جو تمہاری ملک میںآیا ہے چاند کے حساب سے سال پورا ہو جائے تو زکٰوة ادا کر ٢ مثلاً چالیس تولے چاندی ہے اور دو ماشہ سونا جس کی قیمت دس تولہ چاندی ہوتی ہے ۔اس صورت میں زکٰوة واجب نہیں ہو گی کیونکہ دونوں کی مجموعی قیمت پچاس تولہ چاندی ہوتی ہے جو نصاب سے کم ہے ۔ ہاں اگر چالیس تولہ چاندی کے ساتھ تین ماشہ سونا ہو جس کی قیمت پندرہ تولہ چاندی ہوتو زکٰوة فرض ہو جائے گی کیونکہ چاندی کا نصاب ٥٢ تولے ٦ماشے ہے جو پورا ہو گیا یامثلاً چھ تولہ سونا اور سو تولہ چاندی ہے جس کی قیمت ایک تولہ اور چھ ماشہ سونا ہوتی ہے تو سونے کا نصاب سات تولہ چھ ماشہ پورا ہو گیا ۔اس میں اختیار ہے کہ سونے کا چالیسواں حصہ یا اس کی قیمت دو ،یاچھ تولہ سونے کی بھی چاندی سے قیمت لگا لو اور جو مجموعی رقم چاندی کی ہوتی ہے ا س کا چالیسواں حصہ دے دو۔