ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2003 |
اكستان |
|
لیے جو اس کے طالب ہوں گے جاری رکھیں گے اللہ تعالیٰ قبول فرمالے ،اس وقت تعلیم کے حالات تومختصراً یہ تھے۔ تعمیراتی احوال : اب تعمیرات کا کام یہ ہے ہماری جو ترجیحات ہیں ان میں سب سے پہلے ''مسجد حامد'' ہے اس کے بعد پانی کے لیے ایک ٹینکی ہے اور'' دارالاقامہ'' ہے اور'' کتب خانہ ''ہے اور ایک ''الحامدٹرسٹ''ہم نے قائم کیا ہے جس میں اب تک اللہ کے فضل سے لاکھوں روپوں کی تعداد میں غریبوں کے لیے تعاون اور مدد کی گئی ہے اُس کے تحت ہسپتال اور شفاخانوں کا قیام کا مسئلہ ہے لیکن سب سے اولین ترجیح ہماری جامعہ مدنیہ جدید اور مسجد حامد ہے اس کے ساتھ ساتھ باقی کام ضمنی ہیں۔مقصود عمارت نہیںہے یہ ضمنی چیزیں ہیں اصل مقصود تو اللہ کے ہاں قبولیت ہے اللہ تعالیٰ وہ عطا فرمائے اور ہمارے گناہوں کو معاف فرمادے۔ آمین ۔اختتامی دُعائ.............................. ٭٭ ٭ جامعہ مدنیہ جدیدکے تعلیمی احوال ماہ شعبان میں ٢٠روزہ دورۂ صرف ونحو بروز ہفتہ ٧ شعبان المعظم سے جامعہ مدنیہ جدید میں دورہ صرف ونحو کا آغاز ہوا اور ١٦شعبان بروز جمعرات اس کی تکمیل ہوئی،الحمد للہ اس عرصہ میں ملک کے چاروں صوبوں سے آئے ہوئے طلباء نے پورے ذوق وشوق سے تعلیم حاصل کی۔ حضرت مولانا محمد حسن صاحب اور ان کے معاونین ہمہ وقت طلباء کو بہت محنت سے پڑھاتے رہے ،روزانہ بعد فجر اکثر طلباء سورۂ یٰسین شریف پڑھتے اور بعد عصرتمام طلباء ختم ِخواجگان میں شریک ہوتے اور اجتماعی دُعاء ہوتی ہر اتوار کو عصرکی نماز کے بعد حضرت مولانا سید محمود میاں صاحب ہفتہ وار مجلس ِذکر کراتے اور اس کے بعد درسِ حدیث دیتے ۔طلباء کی تعداد ساڑھے چارسو سے پانچ سو کے درمیان رہی ان کے قیام و طعام کا تمام انتظام جامعہ مدنیہ جدید کی طرف سے ہوا۔بحمداللہ پورا تعلیمی عرصہ بخیر و عافیت پورا ہوا تمام امور میں اللہ تعالیٰ کی مددو نصرت شاملِ حال رہی ۔انشاء اللہ تعالیٰ رمضان کے بعد ١١شوال سے نئے تعلیمی سال کے لیے مختلف درجوں میں داخلے شروع ہوں گے۔ ( نوٹ ) ٢٥ شعبان کو صبح گیارہ بجے حضرت مولانا سیّد محمود میاںصاحب نے طلباء سے الوداعی خطاب کیا قارئین کرام یہ خطاب انشاء اللہ اگلے ماہ ملاحظہ فرمائیں گے۔