ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2003 |
اكستان |
|
گزر گئے آج اُن صحابہ کرام کے مبارک قلوب سے جو نور نکلا ہے پورے عالم کو منور کررہا ہے۔ (پر جوش نعرے) شانِ صحابہ زندہ باد! شانِ صحابہ زندہ باد! تو یہ سلسلہ انشاء اللہ قیامت تک قائم دائم رہے گا میں حضرت استادصاحب (مولانا سیّد محمود میاںصاحب)کا شکریہ بھی ادا کرتا ہوں حضرت استاد صاحب کے لیے ہم سب طلبا ء کی طرف سے دُعاء ہے اللہ نے اُن کے نیک جذبات کو قبول فرمالیاہے۔ اللہ ان میں مزید برکت عطا فرمائے آمین ۔اور ہمارے اس مرکز کو ظاہری اور باطنی برکتوں سے مالا مال فرمائے اسی طرح دُنیا کے جس خطہ میں جہاں جہاں اللہ کے دین کے مراکز ہیں اور اللہ پاک کے دین کی خدمت کے لیے مساعی اور کوششیں ہورہی ہیں ۔اللہ تعالیٰ اُن سب کو اپنی رحمتوں سے مالا مال فرمائے ۔وآخر دعونا ان الحمد للہ رب العالمین مزید حضرت استاد صاحب خطاب فرمائیں گے۔ حضرت مولانا سید محمود میاں صاحب کا بیان مہتمم جامعہ مدنیہ جدید الحمد للہ رب العالمین والصلٰوة والسلام علی خیرخلقہ سیّدنا ومولانا محمدوآلہ واصحابہ اجمعین امابعد !وقت تھوڑا ہے میری کوشش ہوگی کہ مختصر الفاظ میں جامعہ مدنیہ جدید کے گزشتہ سال کے تعلیمی احوال اور مستقبل کا پروگرام آپ کے گوش گزار کروں جیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ جامعہ مدنیہ جدید تین سال قبل امیر ہند حضرت اقدس مولانا اسعد صاحب مدنی نے اپنے دستِ مبارک سے دیوبند سے تشریف لا کر اس مسجد کا سنگِ بنیاد رکھا اور اس میں بڑے حضرت اقدس مولانا سیّد حامد میاں صاحب رحمة اللہ علیہ کا پچاس سال پہلے جبل ِاُحد کا پتھر جس کو انھوں نے شیخ العرب والعجم حضرت مولانا سیّد حسین احمد مدنی رحمة اللہ علیہ سے اس نیت سے دم کرایا تھا کہ جب کبھی ایک اتنا بڑا جامعہ بنائوں گا جو میں چاہتاہوں تو اُس میں بطورِ سنگِ بنیاد اِس کو رکھوں گا ۔پچاس سال سے وہ امانت ہمارے پاس رکھی ہوئی تھی ۔اس کا وقت آیا تو وہ حضرت اقدس کے صاحبزادے نے ہی آکر اپنے دستِ مبارک سے رکھی ۔اللہ تعالیٰ نے اُن کی نیت کے خلوص کا ثمرہ رکھا کہ حضرت نہیں تھے تو اللہ نے اُن کے صاحبزادے کو بھیجا اور انھوں نے جبلِ اُحد کے اس مبارک پتھر کو مسجد حامد میں رکھا اورجبلِ اُحد کی فضیلت ہے حدیث شریف میں آتا ہے نبی علیہ السلام نے فرمایا یہ پہاڑ ہے یہ ہم سے محبت کرتا ہے اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں چنانچہ اس مدرسہ میں اور اس مسجد کے درودیوار کا ایک پتھر ایسا ہے جس سے نبی علیہ الصلوةو السلام محبت کرتے ہیں اور اس کے صدقہ میں ہم سب سے محبت ہوگی انشاء اللہ ۔ عرض کرنے کا مقصد یہ ہے کہ بہت سے مدارس ہیں اور سارے ہی دین کی خدمت کر رہے ہیں اللہ سب کو باقی