ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2003 |
اكستان |
|
مسجد کی چھت کا مرحلہ : اور آج آپ اس مسجد میں بیٹھے ہیں دیکھ رہے ہیں،تقریباًاس پراس کمرہ پرجو بناہے ٢٥لاکھ روپیہ لگ چکا ہے اب اس پورے ہال کی چھت اور برآمدہ کی چھت کا مرحلہ ہے بہت پیسہ چاہیے ہم نے چاہا کہ یہ چھت تھوڑی تھوڑی کرکے قسطوںمیں ڈال دی جائے مگر انجینئرنے منع کر دیا۔انھوںنے کہا کہ یہ چھت قسطوں میں نہیں پڑ سکتی ۔یہ جو باہر برآمدہ کی بنیادکھد چکی ہے اس کی دیواریں اُوپر اُٹھیں گی تو ایک ہی دفعہ پوری چھت پڑے گی ۔پوری چھت کا دس لاکھ سے بارہ لاکھ کا خرچہ ہے اور برآمدہ کا اس میں ملائیں تو ٤ ٢لاکھ انجینئر نے خرچہ بتلادیا۔ اللہ تعالیٰ سے اُمّیدوابستہ ہے : اب ہمارے پاس ہے تو نہیں لیکن اللہ کے خزانے میں کوئی کمی نہیں ہے ہمیں اس کے آگے جھولی پھیلانی ہے ہماری جھولی پھیلی ہوئی ہے اس لیے ہم نااُمّید نہیں ہیں ۔ہماری کسی مال دار پرنظر نہیں دُنیا دار پر نظر نہیں ۔ہم کسی کو خاطر میں نہیں لاتے اللہ کے فضل سے لیکن اگر کوئی دیتا ہے تو ہم اس کی عزت دل وجان سے کرتے ہیں کہ وہ اللہ کے لیے دے رہاہے ہم اُس کی قدر کرتے ہیں ۔تو اس راستے میں جو دے رہے ہیں جوتعاون کر رہے ہیں جنھوں نے کیا اور جوکریں گے اُن کے لیے ہماری دُعائیں ہیں کہ اللہ تعالیٰ اُن کے تعاون کو قبول فرمائے اُنھیں مزید تعاون کی توفیق عطا فرمائے اور مزید مخلص معاونین اس کام کے پیدا فرمائے ، بھائی تعاون کرنے والے سوچ لیں کہ اخلاص ہو۔ ایک معاون کا واقعہ : ایک صاحب ہمارے ساتھ تعاون کرتے تھے دس ہزار کبھی بیس ہزار کبھی تیس ہزار دیتے تھے میں بھی اُن سے فون پر کبھی کبھی رابطہ کرتا تھا اب دیکھا ٹیلی فون کیا تواُن کا ملازم اُٹھاتا ہے کبھی وہ تفتیش شروع کردیتاہے انٹرویو شروع کر دیتا ہے پھر ہمارے انداز سے کہ ہم ابتداء سلام سے کرتے ہیں وہ سمجھ جاتا ہے کہ یہ کسی مولوی کا ہے ٹیلی فون ،تو پروٹوکول بنا دئیے تھے انھوں نے کہ وہ اصل آدمی تک فون پہنچتا نہیں تھا مجھے تکلیف ہوئی کہ میں کوئی اپنی ذات کے لیے فون تھوڑا ہی کرتا ہوں ،مجھے تو اللہ کے فضل سے کچھ بھی نہیں چاہیے دین کے لیے کرتے ہیں اور یہ اُلٹا اس پر احسان ہے، وہ دے گا تو مجھ پر کوئی احسان نہیں ہے ۔ طالب علم کے لیے ذلت کا نوالہ قبول نہیں : ہمیں تو اپنے دینی طالب علم کے منہ میں عزت کے نوالے کے علاوہ ذِلت کا نوالہ قبول ہی نہیں ہے چاہے سونے کا ہو۔ ہم اللہ کے فضل سے جو پیسہ اس مدرسہ کو دیتا ہے عزت کے ساتھ لیتے ہیں اوردینے والے اللہ کے فضل سے عزت