ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2003 |
اكستان |
|
چہل احادیث متعلقہ رمضان و صیام ( حضرت مولانا محمد عاشق الٰہی صاحب ) (١) فرمایا نبی الرحمت ۖ نے کہ انسان کے ہر عمل کا ثواب دس گنے سے سات سو گنے تک بڑھا دیا جاتا ہے۔اللہ تعالی فرماتے ہیں روزہ اس قانون سے مستثنیٰ ہے ،کیونکہ روزہ خاص میرے لیے ہے اور میںخود اس کی جزادوں گا۔بندہ اپنی خواہش اور اپنے کھانے کو میرے لیے چھوڑ تا ہے۔پھر فرمایا کہ روزہ دارکے لیے دو خوشیاں ہیں ایک افطار کے وقت اور دوسری اس وقت ہو گی جب خداسے ملاقات کرے گا اور روزہ دار کے منہ کی بُو خدا کے نزدیک مشک کی خوشبو سے عمدہ ہے اور روز ے ڈھال ہیں (جو گناہوں سے اور دوزخ سے بچاتے ہیں )جب تم میںسے کسی کے روزے کا دن ہو تو گندی باتیں نہ کرے اور شور نہ مچائے ، پس اگر کوئی شخص اس سے گالی گلوچ کرنے لگے یا لڑنے لگے تو کہہ دے کہ میں روزہ دار ہوں (لڑنا جھگڑنا گالی کا جواب دینا میرا کام نہیں )۔(بخاری و مسلم عن ابی ہریرہ) (٢) فرمایارحمہ للعالمین ۖ نے کہ جب رمضان کی پہلی رات ہوتی ہے تو شیاطین اورسرکش جنات جکڑ دئیے جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بند کر دئیے جاتے ہیں ۔ان میں سے کوئی دروازہ رمضان ختم ہونے تک نہیں کھولا جاتا ہے اور جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں جن میںسے کوئی دروازہ (ختم رمضان تک) بند نہیں کیا جاتا ہے اور خدا کی طرف سے ایک پکارنے والا پکارتا ہے کہ اے خیرکے طلب کرنے والے آگے بڑھ اور اے شر کے تلاش کرنے والے رُک جا اوربہت سے لوگوں کو اللہ تعالیٰ دوزخ سے آزاد کرتے ہیں اورہر رات ایسا ہی ہوتا ہے ۔(ترمذی عن ابی ہریرہ ) اور ایک روایت میں ہے کہ جب رمضان داخل ہوتا ہے تو رحمت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں ۔ (بخاری و مسلم ) (٣) فرمایا رحمةللعالمین ۖ نے کہ جنت کے آٹھ دروازے ہیں ،جن میں سے ایک کا نام رےّان ہے۔اس سے صرف روز ے دار ہی داخل ہوں گے ۔(بخاری، مسلم عن سہل ) رےّان بمعنی سیرابی والا۔ (٤) فرمایا رسول مقبول ۖ نے کہ جس نے ایک دن خدا کی راہ میں روز رکھ لیا اللہ تعالی اسے دوزخ سے اس قدر دور کر دیں گے کہ ستر سال میں جتنی دور پہنچا جائے۔ (بخاری عن ابی سعید ) (٥) فرمایا سرکارِدو عالم ۖ نے کہ جس نے بِلا کسی شرعی رخصت اور بِلا کسی مرض کے (جس میں روزہ چھوڑنا جائز ہو)رمضان کا روزہ چھوڑدیا تو اگرچہ (بعد میں )اس کو رکھ لے تب بھی سای عمر کے روزوں سے اس کی تلافی نہیں ہو سکتی ۔ (احمد عن ابی ہریرہ) ف : مطلب یہ ہے کہ رمضان کے روزوں کی فضیلت اور برتری اس قدر ہے کہ اگر رمضان کا ایک روزہ چھوڑ دیا تو عمر بھر