ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2003 |
اكستان |
|
قسط : ٣١ فہمِ حدیث ٭ قیامت اور آخرت کی تفصیلات ( حضرت مولانا مفتی ڈاکٹر عبدالواحد صاحب ) جہنم اوراُس کی ہولناکیاں : عن انس عن النبی ۖ قال لا تزال جہنم یلقٰی فیھا وتقول ھل من مزید حتی یضع رب العزة قدمہ فیھا فینزوی بعضھا الی بعض وتقول قط قط وعزتک وکرمک۔ (مسلم) حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی ۖ نے فرمایا جہنم میں جتنے بھی لوگ ڈالے جائیں گے وہ (اپنی وسعت کی وجہ سے)یہی کہتی رہے گی کہ اور ہیں؟(اور ہیں ؟)یہاں تک رب العزت اپنا قدم اس پر رکھیں گے جس سے وہ سکڑ جائے گی (اور اس کا بعض حصہ دوسرے کے ساتھ مل جائے گا)اور کہے گی آپ کی عزت اور آپ کے کرم کی قسم بس بس(اب مزید سکڑنے کی طاقت نہیں )۔ فائدہ : یہ قدم ہماری طرح کا نہیںاور نہ ہی جسمانی ہے بلکہ اللہ تعالیٰ کی شان کے مطابق کچھ ہے۔ عن ابی ھریرة ان رسول اللّٰہ ۖ قال نارکم جزء من سبعین جزأ من نار جھنم قیل یا رسول اللّٰہ ان کانت لکافیة قال فضلت علیھن بتسعة وستین جزأ کلھن مثل حرھا ۔ (بخاری ومسلم ) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ۖ نے فرمایا تمہاری اس دنیا کی آگ دوزخ کی آگ کے ستر حصوں میں سے ایک حصہ ہے۔ عرض کیا گیا کہ یا رسول اللہ ! یہی (دنیا کی آگ عذاب کے لیے )کافی تھی ؟(چونکہ اللہ تعالیٰ حکیم ہیں اور اُن کا کوئی فعل حکمت سے خالی نہیں ۔ اگر ہمیں اس کی کوئی حکمت سمجھ میں نہ آئے تو اس سے اللہ تعالیٰ کے فعل کا حکمت سے