ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2003 |
اكستان |
|
علالت ووفات : حضرت حاجی صاحب کو ١٩ذی الحجہ ١٣٣١ھ کو بخار ہوا اورکچھ سینہ میں درد ہوااور غفلت زیادہ ہوئی مگر یہ سب کو معمولی سی بات معلوم ہوتی تھی کیونکہ اکثر ایسا ہوتا تھا اور نماز کے وقت ہوش ہوتا تھا چنانچہ اب کی مرتبہ بھی یہی خیال تھا مگر جمعرات کے روز ٢٧ ذی الحجہ ١٣٣١ھ کو زیادہ طبیعت خراب ہوئی اور قریب ساڑھے چار بجے کے آپ نے دریافت فرمایا کہ کیا بجا ہے ؟عرض کیا گیا ٤بج چکے ہیں ۔آپ نے عصر کی نماز کے واسطے کانوں پر ہاتھ رکھے اور فوراً وصال ہوگیا ۔جمعہ کے روز ٢٨ذی الحجہ ١٣٣١ھ کو گیارہ بجے کے بعد قریب مزاررشیدا صاحب مدفون ہوئے۔ (تذکرة العابدین ص٨٩) قبرستان قاسمی کے شمال میں قدرے مائل بمشرق آپ کا خام مزار ایک چبوترہ پر واقع ہے۔یہ قبرستان آپ ہی کے نام سے موسوم ہے۔ قبرستان قاسمی اور اس قبرستان میں کچھ ہی قدم کا فاصلہ ہے ۔آپ کی تاریخ وفات کے مختلف اشعار ہیں : بکش احمدا آہ از رحلتش لقد فاز فوزا عظیما بگو خلد میں ہوعابد والا گہر کاگھر غریب یہ دُعا وہ ہے کہ ہے جس سے عیاں سالِ وفات زانکہ رضواں گفت بر مرگش غریب عابد آمد در بہشت عطر بیز وغیرہ رحمہ اللّٰہ وجزا ہ عنا وعن جمیع المسلمین خیراً آمین حامدمیاںغفرلہ ١٦ صفر المظفر ١٣٩٦ھ فروری١٩٧٦ء نوٹ حضرت حاجی سیّد عابد حسین صاحب کے بارے میں حضرت مولانا سیّدحامد میاں نے ایک اور تفصیلی مضمون بھی تحریر فرمایا ہوا ہے جس کو انشاء اللہ قسط وار جنوری کے شمارے سے شائع کیا جائے گا۔قارئین کرام نوٹ فرمالیں ۔(ادارہ)٭٭٭