ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2003 |
اكستان |
|
زندہ رہنے والوں کی قابلِ تقلید حالت : اور اپنے بارے میں فرماتے ہیں اشارہ کرتے ہیں کہ بہت سے ایسے ہیں کہ اُن کا پھل پک گیا اور وہ پھل توڑ رہے ہیں یعنی ہمیں فتوحات ہوئیں مال ملے وظائف جاری ہوئے سہولتیں میسر آئیں بہت کچھ ہواہے۔ اب ہمیں اندیشہ ہے کہ کہیں ہم کو دنیا ہی میں تو اس کا سارا پھل نہیں مل گیا ۔اور جو اللہ نے فرمایا تھا کہ جس نے ہجرت کی ہے اس کا اجر اللہ کے ہاں ثابت ہوگیا اس سے کہیںہم محروم تو نہیں ہو جائیں گے من یخرج من بیتہ مہاجرا الی اللّٰہ ورسولہ ثم یدرکہ الموت فقد وقع اجرہ علی اللّٰہ اور یہ بھی آیا ہے کہ جو خدا کی راہ میں ہجرت کرے گا بہت کچھ گنجائش وہ دنیا میں دیکھ لے گا یجد فی الارض مراغما کثیراوسعة ۔ صحابہ کرام اور اللہ والوں کا حال : تو یہ حضرات جو بہت بڑے بڑے صحابہ کرام تھے تو اُن سب کا حال ایسے ہی تھا کہ وہ خدا سے ڈرتے ہی رہتے تھے اور اتنا ڈرتے تھے کہ گویا وہ کہتے ہیں کہ کہیں ایسا تو نہیں کہ ہمیں دُنیاہی میں بدلہ مل گیا ہو اور ہمارے آخرت کے اجر میں کمی آگئی ہو حالانکہ انھوںنے جو قربانیاں دی ہیں وہ بہت زیادہ دی ہیں، شروع میں بھی دی ہیں اور بعد میں بھی دی ہیں۔ آخر تک اسلام پر قائم رہے ہیںتو معلوم ہوا صحیح طریقہ یہی ہے اور جو بندے اللہ کے مقبول ہوتے ہیں اُن کا طریقہ بھی یہی ہے کہ وہ اپنی نیکیوں پر نظر نہیں رکھتے اپنی برائیوں پرکوتاہیوں پر کمی پر نظر رکھتے ہیں جو ایسا کرتے ہیں صحیح طریقے پروہی قائم ہیں اور جو اپنی نیکیوں کا دعویدارہو اُسے خیال ہو کہ میں بڑا کام کر رہا ہوں یا میں بڑا نیک ہوں یامیں نے بہت کام کیے ہیں تو یہ علامت اس بات کی ہے کہ کم از کم وہ اس درجہ کا نہیں ہے، ابھی اس درجہ پر نہیں پہنچا ۔حضرت عمر جیسے آدمی کی یہی حالت تھی اور حضرت عبدالرحمن بن عوف کا بھی یہی ہے ایک دن ایسے ہوا کہ حضرت عبدالرحمن بن عوف روزہ سے تھے شام کے وقت کھانا آیا ،حضرت مصعب رضی اللہ عنہ یاد آ گئے بس نہیں کھا سکے اور کھانا اُٹھوادیا ۔وہ فرماتے ہیں عجلت لناطیباتنا فی حیاتنا الدنیا یا فی الحیاةالدنیا کہ ہمیں یہ ڈر ہے کہ جلدی ہی دنیا میں مل گئی ہوں ہم کو نعمتیں اور پھر روتے رہے، کھانا اُٹھوادیا نہیں کھاسکے توحضرت عبدالرحمن بن عوف جو عشرہ مبشرہ میں سے ہیں اُن کا یہ حال ہے تو جس کو خداوندِ کریم کی معرفت حاصل ہووہ اسی طرح سے ہوتا ہے صحیح کیفیت جوہے قلبی ایمانی جو سب سے اعلیٰ ہے وہ ہے ہی یہ کہ اپنی نیکیوں پر خوش گمان نہ ہو اور برائیاں سامنے رکھے ۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو آخرت میں ان کا ساتھ نصیب فرمائے۔آمین۔اختتامی دُعائ............................. ٭٭٭