ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2003 |
اكستان |
|
ہے اور اُسے وہ ثواب بھی ملتاہے جو (اعتکاف سے باہر )تمام نیکیاں کرنے والے کو ملتا ہے ۔(ابن ماجہ عن ابن عباس ) یعنی اعتکاف میںبیٹھ کر اعتکاف والا خارجِ مسجد جو نیکیاں کرنے سے عاجز ہے تو وہ ثواب کے اعتبار سے محروم نہیں ہے ۔اگر اعتکاف نہ کرتا تو مسجد سے باہر جو نیکیاں کرتا اُن کا ثواب بھی پاتا ہے۔ آخری رات میں بخششیں : (٣٣) فرمایا رسول اکرم ۖ نے کہ رمضان کی آخری رات میں اُمت ِ محمدیہ کی مغفرت کردی جاتی ہے عرض کیا گیا یا رسول اللہ ! کیا اس سے شبِ قدر مراد ہے ؟فرمایا نہیں ! (یہ فضیلت آخری رات کی ہے شبِ قدر کی فضیلتیں اس کے علاوہ ہیں )۔بات یہ ہے کہ عمل کرنے والے کا اَجر اُس وقت پورا دے دیا جاتا ہے جب کام پورا کر دیتا ہے اور آخری شب میں عمل پورا ہو جاتا ہے لہٰذا بخشش ہو جاتی ہے۔ (احمد عن ابی ہریرہ) عید کا دن : (٣٤) فرمایا حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہ رسول ۖ نے ارشاد فرمایا کہ جب شب قدر ہوتی ہے تو جبریل علیہ السلام فرشتوں کی ایک جماعت کے ساتھ نازل ہوتے ہیں جو ہراس بندۂ خدا کے لیے دُعا کرتے ہیں جو اللہ عزہ وجل کا ذکر کر رہا ہو ۔ پھرجب عید کا دن ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ فرشتوں کے سامنے فخر فرماتے ہیں کہ دیکھو ان لوگوںنے ایک ماہ کے روزے رکھے او رحکم مانا ۔ اور فرماتے ہیں کہ اے میرے فرشتو ! بتائو اس مزدور ی کی کیاجزا ء ہے جس نے عمل پورا کردیا ہو۔ وہ عرض کرتے ہیں کہ ہمارے رب ! اس کی جزا ء یہ ہے کہ اس کا بدلہ پورا دے دیا جائے ۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں اے میرے فرشتو! میرے بندو اور بندیوں نے میرا فریضہ پورا کر دیا جو ان پر لازم تھا اور اب دعا میں گڑگڑانے کے لیے نکلے ہیں ۔قسم ہے میرے عزت و جلا ل اورکرم کی اور میرے علو و ارتفاع کی میں ضرور ان کی دعا قبول کروںگا ۔پھر (بندوں کو) اشادِباری تعالیٰ ہوتا ہے کہ میں نے تم کو بخش دیا اورتمہاری برائیوں کونیکیوں سے بدل دیا لہٰذا اس کے بعد (عید گاہ سے ) بخشے بخشائے واپس ہوتے ہیں ۔ (بیہقی فی الشعب) رمضان کے بعد دواہم کام : صدقہ فطر : (٣٥) فرمایا حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہ مقرر فرمایا رسولِ اکرم ۖنے صدقۂ فطر روزوں کو لغو اور گندی باتوں سے پاک کرنے کے لیے او رمساکین کی روزی کے لیے ۔(ابو دائود شریف )