ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2003 |
اكستان |
|
اہتمام رہتاہے۔ (ترمذی عن ابی ہریرہ) (٢٠) فرمایا سید الکونین ۖ نے کہ جب اِدھر سے (یعنی مشرق سے) رات آ گئی اور اُدھر سے (یعنی مغرب سے )دن چلا گیا تو روزہ افطار کرنے کا وقت ہوگیا (آگے انتظار کرنا فضول ہے بلکہ مکروہ ہے)۔ (مسلم عن عمروبن العاص) (٢١) فرمایا رسول اکرم ۖ نے کہ جب تم روزہ کھولنے لگو تو کجھوروں سے افطار کرو ،کیونکہ کھجور سراپا برکت ہے۔اگر کھجور نہ ملے تو پانی سے روزہ کھول لے کیونکہ وہ (ظاہر و باطن) کو پاک کرنے والاہے۔(ترمذی عن سلمان بن عامر) روزہ جسم کی زکٰوة ہے : (٢٢) فرمایا خاتم الانبیاء ۖ نے کہ ہر چیز کی زکٰوة ہوتی ہے اور جسم کی زکٰوة روزہ ہے ۔(ابن ماجہ عن ابی ہریرہ ) سردی میں روزہ : (٢٣) فرمایا سرورِ عالم ۖ نے کہ موسم سرما میںروزہ رکھنا مفت کا ثواب ہے ۔(ترمذی عن عامر ) مفت کا ثواب اس لیے فرمایا کہ اس میں پیاس نہیںلگتی اور دن جلدی سے گزر جاتاہے۔ افسوس ہے کہ بہت سے لوگ اس پر بھی روزہ سے گریز کرتے ہیں ۔ جنابت روزہ کے منافی نہیں : (٢٤) فرمایا حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نے کہ رمضان المبارک میں حضورِ اقدس ۖ کو بحالتِ جنابت صبح ہو جاتی تھی اور یہ جنابت احتلام کی نہیں (بلکہ بیویوں کے ساتھ مباشرت کرنے کی وجہ سے ہوتی تھی )پھر غسل فرما کر روزہ رکھ لیتے تھے۔(بخاری و مسلم) مطلب یہ ہے کہ صبح صادق سے قبل غسل نہیں فرمایا اور روزہ کی نیت فرمالی، پھر طلوعِ آفتاب سے قبل غسل فرماکر نماز پڑھ لی۔اس طرح سے روزہ کا کچھ حصہ حالت ِجنابت میں گزرا اس لیے کہ روزہ بالکل ابتدائے صبح صادق سے شروع ہو جاتا ہے ۔اسی طرح اگر روزہ میں احتلام ہو جائے تو بھی روزہ فاسد نہیں ہوتا ،کیونکہ جنابت روزہ کے منافی نہیں ہے۔ہاں اگر عورت کے ماہواری کے دن ہوں تو روزہ نہ ہوگا ۔ان دنوں کی قضا بعد میں فرض ہے ،یہی مسئلہ نفاس کے ایام کا ہے ۔نفاس وہ خون ہے جوبچہ پیدا ہونے کے بعد آتا ہے۔ روزہ میںمسواک : (٢٥) فرمایا حضرت عامر بن ربیعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہ رسولِ خدا ۖ کو بحالتِ روزہ اتنی بار مسواک