ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2003 |
اكستان |
|
(٥) مسجد جانے میں کسی دُشمن کے مل جانے کا خوف ہو۔ (٦) مسجد جانے میں کسی قرض خواہ کے مل جانے کا خوف ہواور اس سے تکلیف پہنچنے کا خوف ہو بشرطیکہ اس کے قرض ادا کرنے پر قادر نہ ہو۔ (٧) اندھیری رات ہو کہ راستہ دکھائی نہ دیتا ہولیکن اگر روشنی کا سامان خدا نے دیا ہو تو جماعت نہ چھوڑنی چاہیے۔ (٨) رات کاوقت ہو اور بہت سخت آندھی چلتی ہو۔ (٩) کسی مریض کی تیمارداری کرتاہوکہ اس کے جماعت میں چلے جانے سے اس مریض کی تکلیف یا وحشت کا خوف ہو۔ (١٠) کھانا تیار ہو یا تیاری کے قریب ہواور بھوک ایسی لگی ہو کہ نماز میں جی نہ لگنے کا خوف ہو۔ (١١) پیشاب یا پاخانہ زور کامعلوم ہوتا ہو۔ (١٢) کوئی ایسی بیماری ہو جس کی وجہ سے چل پھر نہ سکے یا نابینا ہو یا لنجا ہو یاکوئی پیر کٹا ہو اہو لیکن جو نابینا بے تکلف مسجد تک پہنچ سکے اس کو ترک جماعت نہ چاہیے ۔ (١٣) سفر کا ارادہ رکھتا ہو اور خوف ہو کہ جماعت سے نماز پڑھنے میں دیرہو جائے گی قافلہ نکل جائے گا یا ریل چل دے گی اوردوسری ریل پکڑنا یا تو ممکن نہیں یا اس میں سخت حرج ہے۔ تنبیہ : خود سفر ترک جماعت کے لیے عذر نہیں بلکہ جو سفر میں ہوں وہ خود جماعت کا اہتمام کریں۔ امامت کے صحیح ہونے کی شرطیں : (١) مسلمان ہو، کافر کی امامت صحیح نہیں ۔ (٢) بالغ ہو، نابالغ کی امامت جب کہ اس کے پیچھے بالغ مقتدی ہوں صحیح نہیں ۔البتہ جو لڑکا ابھی بالغ نہ ہوا ہو اور اس کی عمر پندرہ سال ہو چکی ہو وہ تراویح کی جماعت کرا سکتا ہے۔ (٣) عاقل ہو، مست یا بے ہوش یا دیوانے کی امامت صحیح نہیں ۔ (٤) مرد ہو، اگر عورت امام ہو اور اس کے پیچھے مرد مقتدی ہوں تو ان کی نماز صحیح نہ ہوگی۔ اور اگر عورت کے پیچھے مقتدی صرف عورتیں ہوتویہ جماعت مکروہ تحریمی ہے۔ اقتداء کے صحیح ہونے کی شرطیں : (١) مقتدی کو نماز کی نیت کے ساتھ امام کی اقتداء کی نیت بھی کرنا چاہیے یعنی یہ ارادہ دل میں کرے کہ میں اس