ماہنامہ انوار مدینہ لاہورستمبر 2002 |
اكستان |
|
واریت کے مقابلے میں دعوتِ اتحاد تھی۔ دوسری طرف ان روشن دماغ جدید محققین کو سمجھاتے کہ تمہاری یہ نئی تحقیق غلط ہے اس کوچھوڑ دو کیونکہ اللہ تعالی نے ہمیں ہفتے کے دن مچھلیوں کے شکار کرنے سے منع کیا ہے اور جیسے مچھلی کو پکڑنا شکا ر ہے اسی طرح چھوٹے گڑھے میں مچھلیوں کو اس طرح محبوس اور محفوظ کر لیناکہ وہ واپس دریا میں نہ جاسکیں اور ہم جب چاہیں ان کو پکڑ لیں یہ بھی شکار ہے گویا یہ بھی مچھلی پکڑنے کے مترادف ہے اس کو بھی عرف ِعام میں شکار ہی سمجھا جاتاہے۔ لیکن ان روشن دماغوں اور فرقہ پرستوں کو یہ بات سمجھ نہیں آتی تھی یا ان میں ضد تھی اور تسلیم کا مادہ نہ تھا۔ بہرکیف ا ن کی کم فہم یا کج فہم جدید محققین کو یہ بات ناگوار گزری ،شاید ان کا خیال یہ ہو کہ بات وہ ماننی چاہئے جو براہ ِراست اللہ یا رسول اللہ کی ہو، شکار کی یہ وضاحت اور یہ تشریح نہ اللہ نے کی ہے نہ اللہ کے رسول نے کی ہے بلکہ یہ تمہاری اپنی تحقیق ہے اور ہم اُمیتوں کے اقوال اور اُمتیوں کی تحقیق کے پیچھے نہیں چلتے کہ اس کا نام تقلید ہے اور تقلید شرک ہے اس لیے ہم آپ لوگوں کی تحقیق کو مان کر تقلید کرکے مشرک نہیں بننا چاہتے لہٰذا ہم اسی تحقیق پر چلیں گے اوراسی پر عمل کریں گے جو ہم نے خود کی ہے گویا وہ اپنی تحقیق کوخدا اور رسولِ خدا کی تحقیق سمجھتے ہیں جبکہ یہ تحقیق بھی نہ خداتعالی نے بتائی ہے نہ رسول ِخدانے بتائی ہے اور اُمتیوں کی تحقیق ماننا ان کے نزدیک حرام و شرک ہے تو اس کا صاف مطلب یہ ہوا کہ اس جدید فرقے کا ہر فرد غیر شعوری طورپر خدا یا رسول بنا ہوا ہے اور ان کی سمجھ خدا اور رسو ل کی سمجھ ہے۔ اہل حق کہتے ہم جو اس حکم شرعی کی تشریح بتا رہے ہیں یہ ماہرین شریعت کی تحقیق ہے اور یہ وہ متواتر اور متوارث تحقیق ہے جو پہلے سے چلی آرہی ہے اس پر عمل بھی ہوتا آیا ہے نہ تم ان پہلے ماہرین ِشریعت کی طرح ماہر ہو نہ تمہاری یہ تشریح متواتر ہے اور نہ اس کے مطابق پہلے کبھی عمل ہوا ہے لہٰذا اس پر اصرار نہ کرو لیکن ممکن ہے اُن کا اُصول یہ ہو کہ اللہ اور رسول کی بات میں ہر ایک کو غور کرنے کا اور تحقیق کرنے کا حق ہے ماہر ،غیر ماہر کا اس میں کوئی فرق نہیں ۔رہی یہ بات کہ تمہاری بیان کردہ تحقیق متواتر اور معمول بہ صفحہ نمبر 20 کی عبارت رہی ہے تو میاں ہم تو صرف اور صرف خدا اور رسول کی بات حجت مانتے ہیں اس لیے تواتر کی بات ہمارے سامنے نہ کریں، دوسری بات یہ ہے کہ اگر ساری اُمت گمراہ رہی ہے اورایک غلطی کرتی رہی ہے تو ضروری ہے کہ ہم بھی اس گمراہی اور غلطی میں ان کے ساتھ شریک ہو جائیں ۔اہل حق کہتے کہ ارے بندگان ِخدا اگر تمہیں یہ معقول باتیں سمجھ نہیں آتیں اور ان مسلمہ ومتفقہ حقائق کو تسلیم نہیں کرتے توچلو اس بات کو دیکھ لوقوم میں پھوٹ پڑ رہی ہے اور فرقہ واریت پھیل رہی ہے قوم کا مذہبی اتحادو اتفاق پارہ پارہ ہو رہا ہے اس لیے قوم پرترس کھائو اور فرقہ واریت پھیلانے سے باز آئو وہ یہی جواب دتیے ہوں گے جوآج دیا جاتا ہے کہ تم خاموش ہوجائو ہماری تردید نہ کروتم اپنی متواتر تشریح کے مطابق حکم الہی پرعمل کرتے رہو ہمیں اپنی تشریح کے مطابق عمل کرنے دو نہ ہم تمہیں کچھ کہتے ہیںنہ تم ہمیں کچھ کہو بس فرقہ واریت ختم ۔اہل حق کہتے ہیں کہ تم جویہ کہہ رہے ہو کہ ''ہم تمہیںکچھ نہیں کہتے '' یہ جھوٹ ہے ،کیونکہ ہماری یہ جماعت پہلے سے چلی آرہی ہے اگرچہ تم نے ان کو گمراہ کہا ہے لیکن اتنی بات تو ثابت ہو گئی کہ ہماری جماعت پہلے سے چلی آرہی ہے اور تمہاری جماعت کل کا ایک نوزائیدہ نیا فرقہ ہے جو ایک نئی تشریح کے نتیجے میں وجود پذیر ہوا ہے ۔نئی تشریح کا داعی تمہارا یہ سربراہ پہلے فرد واحد تھا پھر وہ ہماری جماعت کے آدمیوں کو دھوکہ اورچکر دے کر توڑ تا رہا حتی کہ تم نے ہمارے بیسیوں آدمی گمراہ کرکے اپنے ساتھ ملا لیے، ان میں سے ہر آدمی ہماری جماعت کا بازو تھا تم نے ہمارے اتنے بازو کا ٹ لیے پھربھی یہ کہتے ہو کہ ہم تمہیں کچھ نہیں کہتے یہ جھوٹ مت بولو ۔دیکھو بات صاف ہے کہ ہم اُس وحدت اور اکائی کا حصہ ہیں جو شروع سے