ہیں اُن لوگوں کے لئے جو علم رکھتے ہیں ۔
أَلَمْ تَرَوا أَنَّ اللّٰہَ سَخَّرَ لَکُمْ مَّا فِیْ السَّمَاوَاتِ وَمَا فِیْ الأَرْضِ وَأَسْبَغَ عَلَیْکُمْ نِعَمَہُ ظَاہِرَۃً وَبَاطِنَۃً۔ ( لقمان :۲۰)
کیا تم لوگ دیکھتے نہیں کہ اللہ نے زمین اور آسمانوں کی ساری چیزیں تمہارے لئے مسخر کر رکھی ہیں اور اپنی ظاہری وباطنی نعمتیں تم پر تمام کردی ہیں ۔
کائنات کی سبھی چیزیں انسان کے تابع کردی گئی ہیں ، اب کچھ چیزوں میں وہ جیسا چاہے تصرف واستعمال کرسکتا ہے، ہوا، پانی، مٹی، آگ، معدنیات، نباتات وحیوانات سب میں انسان حسبِ منشأ تصرف کرسکتا ہے، اور کچھ چیزیں وہ ہیں جن کو ایسے اصول کا پابند بنادیا گیا ہے کہ وہ انسان کے مفاد کی خدمت کرتی رہیں ، ان میں چاند، سورج اور ستارے وغیرہ آتے ہیں ۔
عقلِ سلیم کی مدد سے انسان بڑی آسانی سے خالقِ کائنات کو سمجھ کر اس کی وحدانیت اور اقتدارِ مطلق کا قائل ہوسکتا ہے۔
فَاطِرُ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ، جَعَلَ لَکُمْ مِنْ أَنْفُسِکُمْ أَزْوَاجاً وَمِنَ الأَنْعَامِ أَزْوَاجاً ، یَذْرَؤُکُمْ فِیْہِ، لَیْسَ کَمِثْلِہِ شَیْئٌ، وَہُوَ السَّمِیْعُ الْبَصِیْرُ۔ ( الشوریٰ: ۱۱)
وہ آسمانوں ا ور زمینوں کا بنانے والا، جس نے تمہاری اپنی جنس سے تمہارے لئے جوڑے پیدا کئے، اور اسی طرح جانوروں میں بھی جوڑے بنائے، اوراس طریقہ سے وہ تمہاری نسلیں پھیلاتا ہے۔ کائنات کی کوئی چیز اس کے مشابہ نہیں ، وہ سب کچھ سننے اور دیکھنے والا ہے۔
اسلام انسان کی توجہ اس طرف مبذول کراتا ہے کہ وہ کائنات میں اللہ کی صنعت اور