بموجب ایک مسلمان دوسرے مسلمان کے لئے اسی طرح تقویت کا ذریعہ ہے جیسے ایک مکان ہوتا ہے جس کا ایک حصہ دوسرے حصہ کو مضبوط کرتا ہے۔
بلکہ بقول سعدی ؎
بنی آدم اعضائے یک دیگرند
کہ در آفرنیش زیک جوہرند
چوں عضوے بدرد آورد روز گار
دگر عضوہا را نماند ……قرار
اولادِ آدم ایک دوسرے کے اعضاء ہیں ، سب کی فطرت ایک ہے، ایک عضو کو درد ہوتا ہے تو دوسرے اعضاء بے قرار ہوجاتے ہیں ، یہی مضمون ایک صحیح حدیث میں بھی بیان ہوا ہے۔
(۷) انفرادی امتیاز
اسلام اپنے پیروکاروں کو ہر لحاظ سے ایک امتیازی شان عطا کرتا ہے، گفتار وکردار دونوں میں مؤمن امتیازی شناخت رکھتا ہے، نمازوں میں ایک قبلہ ’’کعبۃ اللہ‘‘ کی طرف رخ کرنا بھی اہل ایمان کا ایک امتیازی معاملہ ہے، اسلام نے اپنے متبعین کو غیر مسلموں کی مشابہت اختیار کرنے اور ان کے طر یقوں اور رسوم کی پیروی سے سختی سے منع کیا ہے، ایک حدیث میں فرمایا گیا ہے:
مَنْ تَشَبَّہَ بِقَوْمٍ فَہُوَ مِنْہُمْ۔ (مشکاۃ المصابیح)
جو کسی قوم کی مشابہت اختیار کرلے وہ انھیں میں سے ہے۔
احادیث میں مسلمانوں سے کہا گیا ہے کہ یہود ونصاریٰ اپنی داڑھیاں منڈاتے، مونچھیں بڑھاتے ہیں ، اس لئے مسلمان اس کے خلاف داڑھیاں بڑھائیں اور مونچھیں