جماعت کی ذمہ داری ہے، اس لئے کہ قاتل نے صرف مقتول ہی کو قتل نہیں کیا ہے بلکہ سب کو قتل کیا ہے، تیسری یہ کہ کوئی شخص اگر کسی کو خطرے میں دیکھے تو اس کو پرایا جھگڑا سمجھ کر نظر انداز کرنا اس کے لئے جائز نہیں ہے، بلکہ اس کی حفاظت وحمایت تا بہ حد مقدور اس کے لئے ضروری ہے، اگرچہ اُس کے لئے اُسے خود جو کھم برداشت کرنی پڑے، اس لئے کہ جو شخص کسی مظلوم کی حمایت ومدافعت میں سینہ سپر ہوتا ہے وہ صرف مظلوم ہی کی حمایت میں سینہ سپر نہیں ہوتا بلکہ تمام مخلوق کی حمایت میں سینہ سپر ہوتا ہے جس میں وہ خود بھی شامل ہے۔ (تدبر قرآن: امین احسن اصلاحی:۲/۵۰۳ـ-۵۰۴)
حاصل یہ ہے کہ اسلامی سماج ومعاشرہ کے اساسیات میں امن وسلامتی اور اخوت ومودت کی ترویج واشاعت نمایاں طور پر شامل ہے، پیغمبرانہ تعلیمات کا اس پس منظر میں جائزہ لیا جائے تو وہ متعدد بنیادی عناوین پر مشتمل نظر آتی ہیں ، ان میں سے چند کا مختصراً یہاں ذکر کیا جاتا ہے۔
(۱) عقیدۂ توحید
بعثتِ نبوی کے وقت پوری دنیا شرک، بت پرستی اور اوہام پرستی میں پور پور غرق تھی، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے شرک میں غرق دنیا کو عقیدۂ توحید کی نعمت عطا کی، اور پھر اس حیات بخش اور خالص عقیدہ نے لوگوں میں نئی ہمت ووحدت پیدا کی، لوگوں نے غیروں کے سامنے جھکنا چھوڑدیا، احساسِ کہتری ختم ہوا، لوگوں میں عظمت واحترامِ انسانیت کا جذبہ پیدا ہوا۔
(۲) وحدت انسانی