کردئیے ہیں جن کی تفصیلات اس موضوع کی تحقیقی کتابوں میں دیکھی جاسکتی ہیں ۔
(۶) مساوات
اسلامی نظامِ تربیت میں مساوات کو کلیدی اہمیت حاصل ہے، اسلام میں لونی، نسلی، جنسی، قومی، نسبی اور وطنی تعصبات کو جاہلیت قرار دیا گیا ہے، توحیدِ رب کی طرح توحید اب کی تعلیم اسلام نے دی ہے کہ دنیا کے ہر خطّہ ومذہب وقوم کے تمام انسان ایک باپ کی اولاد اورایک اللہ کی مخلوق ہیں ، عربی وعجمی اور کالے وگورے میں کوئی تفریق روا نہیں ، معیارِ فضیلت اگر کچھ ہوسکتا ہے تو وہ خدا ترسی ہے۔
اسلام کا پیغام پوری انسانیت کے لئے ہے، قرآن میں آیا ہے:
یَا أَیُّہَا النَّاسُ: إِنِّی رَسُولُ اللّٰہِ إِلَیْکُمْ جَمِیْعاً الِّذِیْ لَہُ مُلْکُ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ۔ (الاعراف: ۱۵۸)
اے محمدؐ! آپ کہدیجئے کہ اے انسانو! میں تم سب کی طرف اس خدا کا پیغمبر ہوں جو زمین اور آسمانوں کی بادشاہی کا مالک ہے۔
واضح کردیا گیا کہ رسالتِ محمدی قیامت تک آنے والی تمام نسلوں کے لئے عام ہے، بندوں میں جو مساوات اور برابری کا اعلان کیا گیا ہے وہ اسلام کی ایسی بے نظیر خصوصیت ہے جسے انصاف پسند غیر مسلم بھی سب سے اہم چیز قرار دیتے ہیں ، اسلام ایک طرف عدل وانصاف کے تقاضے بہر حال پورے کرنے کا حکم دیتا ہے خواہ اس کی زد انسان کے قریبی رشتہ داروں حتی کہ والدین ہی پر کیوں نہ پڑے وہیں دوسری طرف اسلام نے مسلمانوں کے علاوہ ذمّیوں اور غیر مسلموں کے ساتھ نرمی اور مہربانی کا سلوک کرنے کا حکم دیا ہے، مسلمانوں کے باہمی تعلقات کیسے ہوں ، یہ مستقل باب ہے جس میں محبت، نرمی، ہمدردی، دکھ درد میں شرکت، تعاون، تسلی، اتحاد واشتراک بنیادی عناوین کی حیثیت رکھتے ہیں ، حدیث کے