اسلام کا نبوی تعارف
ایک حدیث میں وارد ہوا ہے کہ :
اَلاِسْلاَمُ عُرْیَانٌ، فَلِبَاسُہُ الْحَیَائُ وَزِیْنَتُہُ اَلْوَفَائُ، وَمُرُوئَ تُہُ اَلْعَمَلُ الصَّالِحُ، وَعِمَادُہُ اَلْوَرَعُ، وَلِکُلِّ شَئٍ أَسَاسُ، وَأَسَاسُ الإِسْلاَمِ اَحَبُّ أَصْحَابِ َرسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّیٰ اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَحُبِّ أَہْلِ بَیْتِہِ۔ (جامع الاحادیث للسیوطی۳/۴۷۱)
اسلام ایک برہنہ جسم ہے جس کا لباس حیاء اور زینت وفا شعاری ہے، اور اسلام کا جوہر کامل عمل صالح ہے، اور اس کا ستون ورع وپرہیزگاری ہے، اور ہر چیز کی ایک اساس وبنیاد ہوتی ہے، اسلام کی اساس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ اور اہل بیت سے محبت ہے۔
اس حدیث میں بالترتیب پانچ باتیں بیان ہوئی ہیں ۔
(۱) اسلام کا لباس حیاء ہے
لغت میں تو حیا کے معنیٰ شرم کے ہیں ، مگر شریعت میں حیا سے مراد وہ خصلت ہے جو آدمی کو معاصی اور برائیوں سے روکے اور نیکیوں پر ابھارے، ملحوظ رہے کہ حیا صرف انسانوں ہی سے نہیں ہوتی بلکہ سب سے زیادہ حیاء اللہ سے ہونی چاہئے، انسان میں حیا کی عادت اگر پوری طرح بے دار اور کار فرما ہو تو اس کی زندگی دیگر انسانوں کی نگاہ میں صاف ستھری ہوگی اور اس سے اللہ کی نافرمانیوں کا ارتکاب بھی بہت کم ہوگا، ایک روایت میں آتا ہے کہ رسول