اسلام کا نظامِ امن واخوت
معترضین وناقدین، مبصرین ومحللین اوردشمنوں ومخالفوں کی طرف سے اسلام اور تعلیماتِ اسلام پر متعدد متنوع اعتراضات کئے جاتے رہے ہیں ، اورطرح طرح کے الزامات عائد کئے جاتے رہے ہیں ۔
اِن اعتراضات میں ایک بہت بڑا اعتراض یہ بھی ہے کہ اسلام امن وامان اور اخوت ومسامحت کا مخالف ہے اور ہر جگہ مسلمان امن مخالف سرگرمیوں میں مصروف ہیں ، اور ان کا شیرازہ ہر جگہ بری طرح بکھرا ہوا ہے جو اخوت کے تصور سے ان کی تہی دامانی کا ثبوت ہے۔
اس اعتراض میں کتنی صداقت ہے؟ اس کا اندازہ اسلامی تعلیمات کے ایک طائرانہ تجزیہ ہی سے بخوبی ہوسکتا ہے ، اسلام وایمان کا خمیر ہی سلامتی اور امن سے مرکب ہے، اب اگر کسی دَور میں اور کسی مقام پر پیروانِ اسلام امن واخوت مخالف سرگرمیوں میں مشغول ہوجائیں تو اس کی بنیاد پر ان کے کردار پر انگشت نمائی اورحرف گیری توکی جاسکتی ہے مگر اسلام کو قطعاً مطعون نہیں کیا جاسکتا۔
پیغمبراسلام صلی اللہ علیہ وسلم کو سارے جہان والوں کے لئے رحمت بناکر بھیجا گیا تھا، اوررحمت عالم ہونے کی حیثیت سے آپؐ نے امن واخوت کے ایسے ضابطے اورطریقے متعین فرمادیئے جن کی نظیر پیش ہی نہیں کی جاسکتی، امن وسلامتی کے تعلق سے قرآن کی ایک آیت میں فرمایا گیا ہے کہ:
اَلَّذِیْنَ آمَنُوا وَلَمْ یَلْبِسُوْا إِیْمَانَہُمْ بِظُلْمٍ أُوْلٰئِکَ لَہُمُ اْلأَمْنُ