مقصد کے لئے وہ ہر طرح کی قربانیاں بڑی خوشی سے سعادت سمجھ کر دیتا ہے۔
اس کی سب سے بنیادی وجہ یہ ہوتی ہے کہ وہ ان کا موں کو اپنے فرائض (Duty)کا حصہ باور کرتا ہے، قرآن کریم میں مذکورہے کہ انسان کا مقصد تخلیق خدائے واحد کی بندگی اور عبادت ہے، عبادت ایک بہت ہی جامع اور وسیع لفظ ہے، اخلاص اور طلب رضائے الہٰی کے جذبہ سے کیا جانے والا ہر دینی ودنیوی کام عبادت میں داخل ہے، اور یہ اسلام کا بنیادی امتیاز ہے کہ اس میں دین ودنیا کی کوئی تمیز نہیں ہے بلکہ اخلاص کے ساتھ کیا گیا دنیوی کام محض صلاحِ نیت کی وجہ سے دین بن جاتا ہے اور اخلاص سے محروم بڑے سے بڑا دینی عمل فسادِ نیت کی وجہ سے دین سے خارج سمجھا جاتا ہے۔
مؤمن کامل اپنا ہر عمل اخلاص واحتساب کے ساتھ کرتا ہے اور اپنی ہر ممکنہ طاقت استعمال کرتا ہے جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ دین اس کی زندگی کا اٹوٹ حصہ بن جاتا ہے، پھر نہ اسے خوف سے دبایا اور طمع سے خریدا جاسکتا ہے اور نہ ہی اسے اپنی زندگی کے کسی بھی مرحلہ پر اضطراب اور بے اعتمادی کا سامنا ہوتا ہے، اس لئے کہ وہ ہر واقعہ پر راضی برضا رہتا ہے اور خدا کے سامنے جوابدہی کا احساس ہمہ وقت اسے لرزاتا اورتڑپاتا رہتا ہے ، گویا اُسے احسان کی وہ کیفیت مل جاتی ہے جس کے بموجب وہ اللہ کی بندگی اس احساس کے ساتھ کرتا ہے کہ وہ اللہ کو یا کم از کم اللہ اس کو دیکھ رہاہے ، یہی وہ کیفیت ہے جو ایک بندۂ مؤمن کو ایمان کے بامِ عروج تک پہونچادیتی ہے، اور یہ کیفیت پیدا اسی وقت ہوتی ہے جب عقیدۂ توحید دل میں پوری طرح راسخ اور جاگزیں ہوجائے اور کوئی چیز اس میں ذرا سا بھی تزلزل اور تردد نہ پیدا کرسکے۔
(۲) روحانیت ومادیت کا جامع امتزاج
اسلامی نظام تربیت کی ایک اہم ترین خصوصیت یہ ہے کہ وہ روحانیت ومادیت کے