عطا فرمایا، امیر وغریب، آقا وغلام، کالے وگورے، عربی وعجمی سب کو یکساں قرار دیا۔ تمام اہل اسلام کے حقوق یکساں رکھے گئے، برتری کا معیار صرف خداترسی، پاکبازی اور تقویٰ کو قرار دیا گیا، خاندانی کبر اور دوسروں کے نسب وخاندان پر عیب گیری کو جاہلیت کی نشانی بتایا گیا، تاریخ میں مساواتِ اسلامی کے بے شمار نمونے موجود ہیں جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے طبقاتی تفاوت کے جاہلی نظام کو بیخ وبن سے اکھاڑ پھینکا اور امن ومساوات کا اسلامی نظام قائم فرمادیا۔
(۱۰) اخوت
اخوت کا جذبہ بیدار ہو تو فتنہ وفساد سر اٹھانے نہیں پاتا، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بے نظیر اخوت مسلمانوں میں قائم فرمائی، قرآن میں واضح اعلان کیا گیا
إِنَّمَا الْمُؤمِنُوْنَ إِخَوَۃٌ۔ (الجرات:۱۰)
کہ تمام مسلمان بھائی بھائی ہیں ۔
انصار مدینہ کے دو قبیلوں اوس وخزرج کی صدیوں سے چلی آرہی عداوت کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ختم فرماکر ان کے دل جوڑدیئے، اور ان میں قابل رشک اخوت قائم فرمائی، انصار ومہاجرین میں مواخات کا رشتہ قائم فرمایا، اور ہر مسلمان کو حکم دیا کہ اپنے بھائی کی ہر حال میں مدد کرے، مظلوم کو ظلم سے بچائے اور ظالم کا ہاتھ پکڑ کر اسے ظلم سے روکے، آپ نے فرمایا کہ :
اَلْمُسْلِمُ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُوْنَ مِنْ لِسَانِہِ وَیَدِہِ۔ (بخاری ومسلم)
مسلمان وہ ہے جس کی دست درازیوں اور زبان درازیوں سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں ۔