(المائدہ:۸)
اے ایمان والو! اللہ کی خاطر راستی پر قائم رہنے والے اورانصاف کی گواہی دینے والے بنو، کسی گروہ کی دشمنی تم کو اتنا مشتعل نہ کردے کہ انصاف سے پھر جاؤ، عدل کرو، یہ خدا ترسی سے زیادہ مناسبت رکھتا ہے۔
(۸) امن پر مبنی اقدامات:
مدنی زندگی میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سربراہ حکومت بھی تھے اور منتظم اعلیٰ بھی، آپ نے اسلامی حکومت کی تشکیل میں ان خطوط پر کام کیا جو امن کے قیام کے لئے بنیاد ثابت ہوئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ کے مقابلے میں صلح کو ہمیشہ ترجیح دی، بکثرت غیر مسلموں سے مصالحت کے معاہدے کئے۔
ہجرت کے فوراً بعد یہود مدینہ سے معاہدۂ امن وصلح وتعاونِ باہمی ہوا جو میثاقِ مدینہ کے نام سے مشہور ہے، پھر خیبر، تیماء، فدک، وادی القریٰ کے یہودیوں سے معاہدے ہوئے، صلح حدیبیہ کے ذریعہ قریش مکہ سے دس سالہ معاہدہ ہوا،نجران، دومۃ الجندل، یمن وتبالہ وغیرہ کے عیسائیوں سے معاہدے ہوئے، صلح کے متعدد معاہدوں کی وجہ سے اسلام کا حلقۂ اثر بھی بڑھا، اسیرانِ جنگ سے حسن سلوک بھی آپ کا اہم ترین اقدام تھا، جنگوں میں مذہبی کارکنان، عورتوں ، بوڑھوں ، بچوں ، معذوروں کو مارنے سے منع کرنا بھی اسی سلسلہ کی اہم کڑی ہے، اس طرح کے بے شمار اقدامات عہد رسالت میں کئے گئے اور عملی طورپر امن کو نافذ کردیا گیا۔
(۹) مساوات:
طبقاتی اونچ نیچ کی عادی دنیا کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مساوات کا روح افزا تصور