اسلام کی جامعیت
زندگی کا کوئی پہلو ایسا نہیں ہے جس میں اسلام کی رہنمائی خلقِ خدا کو نہ ملتی ہو، عقائد، عبادات، معاملات، سیاسیات واقتصادیات، اجتماعیات وعمرانیات اخلاقیات ومعادیات ہر شعبۂ زندگی میں اسلام کا اپنا مکمل مستقل اور جامع نظام موجود ہے، روحانی پہلو کو دیکھا جائے تو اس کے لئے اسلام میں ایسی عبادتیں مشروع کردی گئی ہیں جو انسان کی روح کو پاک صاف اور قلب کو مزکیّٰ کرتی ہیں اور انسان کا ربط اللہ سے مضبوط کرتی ہیں ، لیکن اس کے ساتھ انسان کے مادّی اور جسمانی پہلو کو اسلام نے نظر انداز نہیں کیا ہے، چنانچہ جسم کی صحت اور توانائی، نظافت اور صفائی، اور خوراک وپوشاک کے ذریعہ اسے متوازن اور خوبصورت رکھنے کا حکم دیا گیا ہے، عبادت کی ادائیگی کو مقدرت ووسعت سے زیادہ لازم نہیں کیا گیا ہے، بلکہ قرآن اصول بیان کرتا ہے:
لَایُکَلِّفُ اللّٰہُ نَفْساً إِلَّا وُسْعَہَا۔ (البقرۃ/۲۸۶)
اللہ کسی متنفس پر اس کی مقدرت سے بڑھ کر ذمہ داری کا بوجھ نہیں ڈالتا ۔
اور قرآن فرماتا ہے :
فَاتَّقُوْا اللّٰہَ مَا اسْتَطَعْتُمْ۔ (التغابن/۱۶)
جہاں تک تمہارے بس میں ہو اللہ سے ڈرتے رہو۔
اور حتی المقدور خوف الٰہی کو حق تقویٰ سے تعبیر کرتے ہوئے قرآن کہتا ہے
یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنَوا اتَّقُوْا اللّٰہَ حَقَّ تُقَاتِہِ۔(آل عمران/۱۰۲)