لَیْسَ مِنَّا مَنْ دَعَا إِلَیَ عَصَبِیَّۃِ، وَلَیْسَ مِنَّا قَاتَلَ عَلَیْ عَصَبِیِّۃِ، وَلَیْسَ مِنَّا مَنْ مَاتَ عَلَیْ عَصَبِیَّۃِ۔ (مشکوٰۃ المصابیح)
جو عصبیت کی طرف بلائے وہ ہم میں سے نہیں ، جو عصبیت پر جنگ کرے وہ ہم میں سے نہیں اور جس کی موت عصبیت پر ہو وہ بھی ہم میں سے نہیں ، اور عصبیت یہ ہے کہ تم ظلم پر اپنی قوم کا ناجائز تعاون کرو۔
نوعِ انسانی کے خالق کی وحدت اور نسلِ انسانی کے بانی ومورث کی وحدت کا اعلان زبانِ رسالت سے حجۃ الوداع میں ہوا، اور یہی دو وحدتیں ہیں جن پر نوعِ انسانی کی حقیقی وحدت کا دارومدار ہے۔
(۳) احترامِ انسانیت
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے وقت انسانی وجود بالکل بے قیمت تھا، جانوروں اور درختوں تک کو انسانی جان سے محترم ومقدس قرار دیا جاتا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کے دلوں میں یہ حقیقت جاگزیں فرمائی کہ انسان اس کائنات کا سب سے زیادہ بیش قیمت، محترم، قابل محبت، اور لائق حفاظت وجود ہے، وہ اللہ کا نائب وجانشین ہے اور یہ پورا کارخانۂ عالم اسی کے لئے وجود میں آیا ہے۔
فرمایا گیا:
ہُوْ الَّذْیِ خَلَقَ لَکُمْ مَا فِیْ الأَرْضِ جَمِیْعاً۔(البقرۃ:۲۹)
وہی ہے جس نے تمہارے لئے وہ سب کچھ پیدا کیا جو اس زمین پر ہے۔
اَلَمْ تَرَوْا أَنَّ اللّٰہَ سَخَّرَ لَکُمْ مَا فِیْ السَّمَاوَاتِ وَمَا فِیْ الأَرْضِ وَأَسْبَغَ عَلَیْکُمْ نِعَمَہُ ظَاہِرَۃُ وَبَاطِنَۃً۔ (لقمان:۲۰)
اللہ نے زمین اور آسمانوں کی ساری چیزیں تمہارے لئے مسخر کررکھی ہیں