اسلام انسان کی نظر کائنات کی طرف ملتفت کرتا ہے تاکہ وہ اس کے نظام وقانون کو سمجھے اوراسے عبث اوربے مصرف نہ قرار دے، قرآن کہتا ہے:
خَلَقَ السَّمَاوَاتِ بِغَیْرِ عَمَدٍ تَرَوْنَہَا، وَأَلْقَیٰ فِیْ الأَرْضِ رَوَاسِیَ أَنْ تَمِیْدَ بِکُمْ، وَبَثَّ فِیْہَا مِنْ کُلِّ دَابَّۃٍ، وَأَنْزَلْنَا مِنَ السَّمَائِ مَائً فَأَنْبَتْنَا فِیْہَا مِنْ کُلِّ زَوْجٍ کَرِیْمٍ، ہَذَا خَلْقُ اللّٰہِ، فَأَرُوْنِی مَاذَا خَلَقَ الَّذِیْنَ مِنْ دُوْنِہِ، بَلِ الظَّالِمُوْنَ فِیْ ضَلاَلٍ مُّبِیْنٍ۔ (لقمان :۱۰، ۱۱)
اللہ نے آسمانوں کو بغیر ستونوں کے پیدا کیا جو تمہیں نظر آئیں ، اس نے زمین میں پہاڑ جمادئیے تاکہ وہ تمہیں لے کر ڈھلک نہ جائیں ، اس نے ہر طرح کے جانور زمین میں پھیلا دئیے اورآسمان سے پانی برسایا اور زمین میں قسم قسم کی عمدہ چیزیں اگادی، یہ تو ہے اللہ کی تخلیق، اب ذرا مجھے دکھاؤ، ان دوسروں (معبودانِ باطل) نے کیا پیدا کیا ہے، اصل بات یہ ہے کہ یہ ظالم لوگ صریح گمراہی میں مبتلا ہیں ۔
انسان کے پاس اگر عقل سلیم ہو اوروہ صحیح اندازِ فکر رکھتا ہو تو اپنے مابین اوردیگر تمام مخلوقاتِ عالم کے مابین رابطہ سے واقف ہوسکتا ہے، اور بخوبی یہ سمجھ سکتا ہے کہ اللہ نے اسے زبردست قدرت وقوت سے نوازا ہے اور بے شمار مخلوقات کو اس کا تابعِ فرمان بناکر اُس کے کام میں لگادیا ہے، قرآن کہتا ہے :
وَہُوَ الَّذِیْ جَعَلَ لَکُمُ النُّجُوْمَ لِتَہْتَدُوْا بِہَا فِیْ ظُلُمَاتِ الْبَرِّ وَالْبَحْرِ، قَدْ فَصَّلْنَا الآیَاتِ لِقَوْمٍ یَعْلَمُوْنَ۔ ( الانعام: ۹۷)
اللہ ہی وہ ذات ہے جس نے تمہارے لئے تاروں کو صحرا اور سمندر کی تاریکیوں میں راستہ معلوم کرنے کا ذریعہ بنایا، ہم نے نشانیاں کھول کر بیان کردی