(۷) عدل وانصاف
عدل وانصاف اگر کسی سماج سے ختم ہوجائے اور بے انصافی وظلم کا دور دورہ ہوجائے تو وہ سماج بدامنی وفساد کی آماج گاہ بن جاتا ہے، امن کے بقاء ووجود کے لئے عدل وانصاف کو بنیادی اہمیت حاصل ہے، اسلام چونکہ بہمہ وجوہ فطرت سے ہم آہنگ ہے اسی لئے اس کی تعلیمات میں عدل وانصاف کی تاکید جابجا نظر آتی ہے، خود جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنوں اور بیگانوں سب کے ساتھ ہر وقت عدل کا معاملہ فرمایا، قرآن میں فرمایا گیا ہے کہ:
یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا کُوْنُوا قَوَّامِیْنَ بِاْلقِسْطِ شُہَدَائَ لِلّٰہِ وَلَوْ عَلَیٰ أَنْفُسِکُمْ اَوِ الْوَالِدَیْنِ وَالْأَقْرَبِیْنَ، إِنْ یَکُنْ غَنِیًّا أَوْ فَقِیْراً فَاللّٰہُ أَوْلَیٰ بِہِمَا فَلاَ تَتَّبِعُوْا الْہَوَیٰ أَنْ تَعْدِلُوْا، وَإِنْ تَلْوُوا أَوْ تَعْرِضُوْا فَإِنَّ اللَّٰہ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْرًا۔(النساء:۱۳۵)
اے ایمان والو! انصاف کے علمبرداراورخدا واسطے کے گواہ بنو، اگرچہ تمہارے انصاف اور تمہاری گواہی کی زد خود تمہاری اپنی ذات پر یا تمہارے والدین اور رشتہ داروں ہی پر کیوں نہ پڑتی ہو، فریقِ معاملہ خواہ مالدار ہو یا غریب، اللہ تم سے زیادہ ان کا خیر خواہ ہے، لہٰذا اپنی خواہشِ نفس کی پیروی میں عدل سے باز نہ رہو، اور اگر تم نے لگی لپٹی بات کہی یا سچائی سے پہلو بچایا تو جان لو کہ جو کچھ تم کرتے ہو اللہ کو اس کی پوری خبر ہے۔
مزید فرمایا گیا:
یَاأَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوا کُوْنُوا قَوَّامِیْنَ لِلّٰہِ بِالقِسْطِ شُہَدَائَ، وَلاَ یَجْرِمَنَّکُمْ شَنَآنُ قَوْمٍ عَلَی أَنْ لاَ تَعْدِلُوْا، اِعْدِلُوْا ہُوَ أَقْرَبُ لِلتَّقْوَیٰ۔