اور اپنی کھلی اور چھپی نعمتیں تم پر تمام کردی ہیں ۔
وَلَقَدْ کَرَّمْنَا بَنِیْ آدَمَ وَحَمَلْنَاہُمْ فِیْ البَرِّ وَالْبَحْرِ وَرَزَقْنَاہُمْ مِنَ الطَیِّبَاتِ وَفَضَّلَنَا ہُمْ عَلَیَ کَثِیْرٍ مِمَّنْ خَلَقْنَا تَفْضِیْلاً۔(الاسراء:۷۰)
ہم نے بنی آدم کو عزت بخشی، اور ان کو بحر وبر میں سواری اور پاکیزہ روزی عطا کی اور اپنی بہت سی مخلوقات پر نمایاں فضیلت بخشی۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ :
اَلْخَلْقُ عِیَالُ اللّٰہِ فَأَحَبَّ الْخَلْقَ إِلَیَ اللَّٰہِ مَنْ أَحْسَنَ إِلَیْ عِیَالِہِ۔(مشکوٰۃ المصابیح)
مخلوق اللہ کا کنبہ ہے، اور خدا کو اپنے بندوں میں سب سے زیادہ پیارا وہ ہے جو اس کے کنبہ کے ساتھ اچھا سلوک کرے اور اس کو آرام پہونچائے۔
احترام آدمیت اور رفعتِ انسانیت کا یہ تصور اسلام کے سوا کسی اور مذہب میں ڈھونڈے سے بھی نہیں مل سکتا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رحمتِ خداوندی کے حصول کی شرط یہ بتائی کہ انسانوں پر رحم کیا جائے ؎
کرو مہربانی تم اہل زمیں پر
خدا مہرباں ہوگا عرشِ بریں پر
(۴) مروّت ورواداری
تنگ نظری اور تعصب فساد وانتشارکا اصل سبب ہوتا ہے، امن کا قیام رواداری اور مروّت کے بغیر نہیں ہوسکتا، ایک طرف قرآن نے یہ اعلان کیا کہ :
إِنَّ الدِّیْنَ عِنْدَ اللَّٰہِ الإِسْلَام۔
دین فی الواقع اللہ کے نزدیک اسلام ہی ہے۔