اخلاق کے باب میں سیرت وکردار کی صحیح اسلامی خطوط پر تعمیر اصل ہے، اخلاق کا سب سے عالی نمونہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق ہیں ، اورانھیں کی پیروی اور تقلید مطلوب ہے۔
(۵) عقل انسانی کا متوازن استعمال اور اس سے استفادہ
اسلام میں عقل اور مذہب کے درمیان کوئی تصادم اور ٹکراؤ نہیں ، بلکہ اسلام مشاہدۂ کائنات اور اسرارِ کون کی تلاش و آگاہی کے لئے عقل کے استعمال کا حکم بھی دیتا ہے، ظاہر ہے کہ یہ کائنات اللہ کے قانون اور مشیت کے اقتضاء کے مطابق رواں دواں ہے، اسلام اندھی تقلید اور تعصّب آمیز جمود سے منع کرتا ہے۔ قرآن فرماتا ہے :
وَإِذَا قِیْلَ لَہُمُ اتَّبِعُوا مَا أَنْزَلَ اللّٰہُ قَالُوا بَلْ نَتَّبِعُ مَا أَلْفَیْنَا عَلَیْہِ آبَائَ نَا، أَوَلَوْکَانَ آبَاؤُہُمْ لاَیَعْقِلُوْنَ شَیْئاً وَلاَ یَہْتَدُوْنَ۔ (البقرۃ: ۱۷۰)
کافروں سے جب کہا جاتا ہے کہ اللہ کے نازل کردہ احکام کی پیروی کرو تو جواب دیتے ہیں کہ ہم اسی طریقہ کی پیروی کریں گے جس پر ہم نے اپنے آباء واجداد کو پایا ہے، اچھا اگر اِن کے آباء واجداد نے عقل سے کچھ بھی کام نہ لیا ہو اور راہِ راست نہ پائی ہو تو کیا پھر بھی یہ انھیں کی پیروی کیے چلے جائیں گے۔
بتایا گیا کہ یہ جمود اور اندھی پیروی عین جہالت وضلالت ہے، بلکہ قرآن اپنی عقل کے استعمال، تفکروتدبراورفہم وفکر کی دعوت دیتا ہے:
اُنْظُرُوا مَاذَا فِیْ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ۔ ( یونس ۱۰۱)
زمین و آسمان میں جو کچھ ہے اُسے آنکھیں کھول کر دیکھو۔