وخارجی زندگی کے تمام شعبوں کو محیط ہیں اور اساسی لحاظ سے ان تعلیمات کو عقائد، عبادات، معاملات، معاشرت اور اخلاق کے پانچ شعبوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے، ان تعلیمات کا منبع ومصدر بھی ایک ہے اور وہ اللہ کی ذات ہے، اور ان کا مخاطب اور موضوع بھی ایک ہے اور وہ انسان ہے۔
اللہ وحدہٗ لا شریک لہ انسان کی ہمہ نوعی اور ہمہ جہتی تربیت کا حکم دیتا ہے، عقائد میں بنیادی طور پر توحید ورسالت، آخرت، بعث بعد الموت، ملائکہ وتقدیر وغیرہ شامل ہیں ، عبادات میں ارکان خمسہ وغیرہ ہیں ، معاملات میں تجارت، کاروبار، لین دین،زراعت وغیرہ آتے ہیں ، معاشرت میں انسان کی اجتماعی وانفرادی زندگی اور اخلاق میں انسانی سیرت وکردار آتے ہیں ، عقائد میں پختگی اور تسلیم ورضا کی کیفیت عبادات سے پیدا ہوتی ہے، معاملات میں اسلام کا بنیادی اصول یہ ہے کہ غلط راہ اختیار نہ کی جائے اور تراضی (باہمی رضا مندی) کو اولین اہمیت دی جائے، اور کسبِ مال کے مشروع طریقے اختیار کئے جائیں ۔
اسلام وہ راستے اختیار کرنے سے روکتا ہے جن پر چلنے سے دوسروں پر ظلم یا دوسروں کی ایذا رسانی ہوتی ہے یا جو دولت کو ایک خاص طبقہ میں محدود کردیتے ہیں ، معاشرت کا اسلامی نظام بہت جامع اور وسیع ہے جس میں اتحاد، مساوات، مواسات، اخوت، بھائی چارگی اور غم گساری کو اولیت حاصل ہے:
اَلْمُسْلِمُ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُوْنَ مِنْ لِسَانِہِ وَیَدِہِ۔ (متفق علیہ)
مگر اس کی اصل بنیادیہ ہے کہ دوسرے کو اپنے طرزِ عمل سے ایذا نہ دی جائے، حدیث میں ہے کہ:
مسلمان وہ ہے جس کی دست درازیوں اور زبان درازیوں سے مسلمان محفوظ رہیں ۔