کردے) وہ ملعون ہے۔ (ترمذی)
اسلام نے انسان کے لئے رزق کے دروازے کھول رکھے ہیں ، حلال وطیب کے التزام کی شرط کے ساتھ ہر طرح کی اجازت اور اختیار وانتظام کررکھا ہے، قرآنی صراحت کے بموجب :
اللہ نے تمہارے لئے زمین کو ہموار کررکھا ہے، اس کے راستوں میں چلو، اور اللہ کا رزق تلاش کرو۔( الملک/۱۵)
اسی طرح اسلام نے اعتدال کی شرط کے ساتھ تمام طیبات ولذائذ سے تمتع کی اجازت دی ہے، اورانسان کو اس کے فطری ذوق کے پیش نظر زینت، حسن صورت اور درستگئ وضع قطع کے اہتمام کی اجازت بھی عطا کی ہے، اور اس کی وضاحت بھی کی گئی ہے کہ:
اللہ خوبصورت ہے، خوبصورتی کو پسند کرتا ہے، اور صاف ستھرا ہے، صفائی کو پسند کرتا ہے۔(مسلم)
اسلام انسان کو مالکانہ حق بھی عطا کرتا ہے، اپنی مملوکہ چیز کے دفاع وحفاظت کی تاکید بھی کرتا ہے، روایات میں آتا ہے کہ ایک آدمی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اورعرض کیا کہ اگر کوئی آدمی میرا مال لینا چاہے تو میں کیا کروں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم اسے اپنا مال مت دو، اس نے کہا کہ اگر وہ لڑائی پر آمادہ ہوجائے تو؟ فرمایا کہ تب تم بھی اس سے لڑائی کرو، اُس نے کہا کہ اگر لڑائی میں وہ مجھے مارڈالے؟ فرمایا کہ تب تم جنت میں جاؤگے، اس نے کہا کہ اگرمیں اُسے ماردوں تو؟ فرمایا کہ وہ جہنم میں جائے گا۔
اس سے معلوم ہوا کہ انسان کو مالکانہ حق حاصل ہے اوراسے یہ اجازت ہے کہ اس حق کو سلب کرنے کا ہر طرح سے مقابلہ کرے۔
اسلام رحمت اورشفقت کا منادی ہے، وہ بے رحم کو بدبخت بتاتا ہے، وہ انسان کی